نئی دہلی۔ وزیر اعظم نریندر مودی خوفناک طوفان ’امفان‘ کی وجہ سے پیدا صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے جمعہ کی صبح مغربی بنگال اور اڑیسہ کے دورے پر ہیں۔ مودی دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ ریلیف اور بحالی کے اقدامات پر بات چیت کریں گے۔
وہ صبح کولکتہ ائیرپورٹ پہنچے جہاں وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ان کا خیرمقدم کیا۔ اس دوران بابل سپریو، پرتاپ چندر سارنگی اور دیوشری چودھری بھی موجود رہے۔ مودی اور ممتا بشيرهاٹ میں شام میں ایک ایڈ منسٹریٹو میٹنگ کو بھی خطاب کریں گے جس کے بعد مودی بھونیشور کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔ اس سے پہلے نریندر مودی نے جمعرات کو ٹوئٹ کرکے کہا’’مغربی بنگال میں طوفان کی وجہ سے ہونے والی تباہی کا منظر دیکھا ہے۔ اس مشکل وقت میں پورا ملک مغربی بنگال کے ساتھ کھڑا ہے۔ ریاست کے لوگوں کی فلاح و بہبود اور بھلائی کی دعا کرتا ہوں۔ متاثرہ علاقوں میں صورت حال معمول پر لانے کیلئے ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے‘‘۔
#CycloneAmphan: For PM's aerial survey visit, Central ministers (who hail from Odisha and West Bengal) Dharmendra Pradhan, Babul Supriyo, Pratap Chandra Sarangi and Debasree Chaudhuri will accompany him. https://t.co/O62klrEQV2
انہوں نے کہا’’نیشنل ڈیزاسٹر ریسکیو فورس کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں کام کر رہی ہیں۔ اعلی افسران بھی حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہ مغربی بنگال حکومت کے ساتھ تال میل کر رہے ہیں۔ متاثرہ افراد کی مدد کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی‘‘۔ مغربی بنگال حکومت نے پشتوں اور مکانوں کی مرمت اور متاثرہ علاقوں میں پانی کی سپلائی کے لئے 1000 کروڑ روپے کا فنڈ بنایا ہے۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو دو دو لاکھ روپے کی مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امفان کی وجہ سے ریاست میں 72 افراد کی موت ہوئی ہے اور املاک کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔ اڑیسہ میں طوفان کی وجہ سے 10 شمالی اضلاع کے 44 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ طوفان نے ایک لاکھ ہیکٹر سے زیادہ زمین میں کھڑی فصل تباہ کر دی ہے۔
Published by:Nadeem Ahmad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔