بنگال میں اسمبلی الیکشن کے لئے سیاسی سرگرمیاں تیز، لیفٹ نے اپنے تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ آئندہ کل بنگال بند کا کیا اعلان

انہوں نے الزام لگایا کہ لفٹ و کانگریس اتحاد کے بعد دنوں ہی پارٹیوں کے لیڈران کو نشانہ بنایا جارہا ہے ان کے ورکروں کو کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ لفٹ و کانگریس اتحاد کے بعد دنوں ہی پارٹیوں کے لیڈران کو نشانہ بنایا جارہا ہے ان کے ورکروں کو کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ لفٹ و کانگریس اتحاد کے بعد دنوں ہی پارٹیوں کے لیڈران کو نشانہ بنایا جارہا ہے ان کے ورکروں کو کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے۔

  • Share this:
بنگال میں جہاں اج وزیر داخلہ امیت شاہ نے بنگال اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کی جیت کا دعویٰ کرتے ہوئے ممتا حکومت کو سخت چیلنج دیا۔ وہیں آج لیفٹ فرنٹ نے بھی طلباء تنظیموں کی ریلی میں پولیس کے ساتھ ہوئی جھڑپ کے بعد بنگال بند کا اعلان کرتے ہوئے الیکشن کے لئے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ آج کولکاتہ میں لیفٹ کی مختلف اسٹوڈنٹس یونین کی جانب سے سرکاری پالیسیوں کے خلاف ریاستی سیکریٹریٹ نبانہ گھیراؤ ابھیان کا اعلان کیا گیا تھا۔ طلبا کی ریلی شہر کے کالج اسکوائر سے جب دھرمتلہ پہنچی تب ہی پولیس کی جانب سے آنسو گیس و پانی کی بوچھار شروع کردی گئی جس کے بعد  طلباء مشتعل ہوگئے اور پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنی پڑی۔

ان ہنگاموں میں کئی طلباء و پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ طلباء کی ریلی کو نبانہ پہنچنے سے تو روک دیا گیا لیکن شہر میں زبردست ہنگامہ دیکھئے کو ملا۔ سی پی ایم کے سابق ایم پی محمد سلیم نے ممتا حکومت پر لفٹ لیڈران کو ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی بی جے پی کے اشارے پر کام کررہی ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ لفٹ و کانگریس اتحاد کے بعد دنوں ہی پارٹیوں کے لیڈران کو نشانہ بنایا جارہا ہے ان کے ورکروں کو کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے۔ محمد سلیم نے ریاست بھر میں اس کے خلاف احتجاج کرنے اور آئندہ کل بنگال بند کا اعلان کرتے ہوئے پہلی بار فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی کی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ کو بھی احتجاج میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ تمام اتحادی جماعتیں بند میں شامل ہونگی۔ جبکہ ممتا حکومت نے بند کی سیاست کو ناقابل قبول بتاتے ہوئے تمام سرکاری و غیرسرکاری ادارے جو حکومت سے امداد حاصل کرتے ہیں وہاں ملازمین کی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
Published by:Sana Naeem
First published: