بنگال میں این آئی اے کی کاروائی پر اٹھ رہے ہیں سوالات ، جانئے کیوں؟

این آئی اے کی چھاپہ ماری، جماعت اسلامی ہند نے ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن سے تعلق ہونے سے انکار کیا

این آئی اے کی چھاپہ ماری، جماعت اسلامی ہند نے ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن سے تعلق ہونے سے انکار کیا

ہیومن رائٹس واچ کی ساوتھ ایشیا ڈویژن کی سربراہ میناکشی گنگولی نے کہا کہ ان کے لئے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ یہ گرفتار افراد القاعدہ کے اراکین ہیں ۔

  • Share this:
بنگال میں القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزام میں این آئی اے نے 10 لوگوں کو گرفتار کیا ہے ۔ لیکن اس گرفتاری پر اب سوالات بھی اٹھ رہے ہیں ۔ انسانی حقوق تنظیموں نے اس معاملہ میں آگے آنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہیومن رائٹس واچ کی ساوتھ ایشیا ڈویژن کی سربراہ میناکشی گنگولی نے کہا کہ ان کے لئے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ یہ گرفتار افراد القاعدہ کے اراکین ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں القاعدہ کا نیٹ ورک کمزور ہوچکا ہے ، افغانستان میں امن مذاکرات جاری ہیں ، ہمیں ملک بھر میں القاعدہ کی کوئی سرگرمی نظر نہیں آتی ہے ، ایسے میں این آئی اے نے اچانک القاعدہ کے ممبران کا انکشاف کیسے کرلیا ، یہ حیران کن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سپر پاور ملک امریکہ نے بھی کہا ہے کہ القاعدہ ختم ہوچکا ہے ، اس لئے وہ اپنی افواج افغانستان سے واپس بلارہا ہے ۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ ہم ابھی بھی ہندوستان میں القاعدہ کی تلاش کر رہے ہیں ، جب کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی القاعدہ کے خلاف جنگ ختم کرنے کا اعلان کررہے ہیں ۔

مغربی بنگال میں شہری حقوق کی ایک معروف کارکن نشا بسواس نے کہا کہ ہندوستانی پولیس یا مختلف تفتیشی ایجنسیاں ماضی میں ہزاروں مسلم نوجوانوں کو دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کرچکی ہیں ، مگر ان میں سے 90 فیصد مسلم نوجوانوں کے خلاف جرم ثابت نہیں ہوئے اور آخر کار انہیں رہا بھی کیا گیا۔ نشا بسواس نے کہا کہ حالیہ برسوں میں جانچ ایجنسیوں کے بے جا استعمال میں اضافہ ہوا ہے ۔ جانچ ایجنسیوں کو اپوزیشن کی آواز کو خاموش کرانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے جانچ ایجنسیوں کے اقدامات مشکوک ہوگئے ہیں اور اس کی کارروائیوں پر یقین کرنا مشکل ہوگیا ۔ کئی سماجی تنظیموں نے بھی اس معاملہ میں گرفتار نوجوانوں کو قانونی مدد دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published: