آر جے ڈی لیڈر منوج جھا کا طنز۔ نتیش کمار کی اکثریت کمزور، زیادہ دن نہیں رہ سکیں گے وزیر اعلیٰ
بہار میں این ڈی اے گٹھ بندھن کی حکومت اور نتیش کمار کے پھر وزیر اعلیٰ بنائے جانے پر اپوزیشن نے اپنا حملہ تیز کر دیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر منوج جھا نے ہفتہ کو نتیش کمار پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ان کو ملی اکثریت کافی کمزور ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس طرح کی حکومت زیادہ وقت تک نہیں چل پائے گی۔ وہ زیادہ دن تک وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Nov 15, 2020 09:50 AM IST

آر جے ڈی لیڈر منوج جھا کی فائل فوٹو
نئی دہلی۔ بہار میں این ڈی اے (NDA) گٹھ بندھن کی حکومت اور نتیش کمار (Nitish Kumar) کے پھر وزیر اعلیٰ بنائے جانے پر اپوزیشن نے اپنا حملہ تیز کر دیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر منوج جھا (Manoj Jha) نے ہفتہ کو نتیش کمار پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ان کو ملی اکثریت کافی کمزور ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس طرح کی حکومت زیادہ وقت تک نہیں چل پائے گی۔ وہ زیادہ دن تک وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔
منوج جھا نے نتیش کمار اور این ڈی اے پر نشانہ سادھا۔ انہوں نے نتیش کمار پر عوام سے دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ' نتیش کمار نے 2017 میں مہا گٹھ بندھن سے این ڈی اے میں آ کر لوگوں کے مینڈیٹ کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ بہار کے عوام اب بیدار ہو گئے ہیں'۔ انہوں نے کہا ' این ڈی اے اور بی جے پی کو بھی مان لینا چاہئے کہ اگر یہ تبدیلی کے لئے مینڈیٹ نہیں ہوتا تو نتیش جی ریاستی اسمبلی میں تقریبا 40 سیٹیں نہیں جیتتے۔ نتیش کمار ایک بیحد کمزور اکثریت پر ہیں۔ ایسی کمزور اکثریت والی حکومت زیادہ دن تک نہیں چلتی۔
منوج جھا نے کہا کہ آر جے ڈی پہلے ہی کم ووٹوں کے فرق کے بارے میں الیکشن کمیشن سے رابطہ کر چکی ہے۔ ساتھ ہی آنے والے دنوں میں نتیش کمار کے خلاف جواب دہی کی مانگ کرتے ہوئے لوگوں کو سڑکوں پر اترنے کو لے کر وارننگ بھی دی ہے۔
بتا دیں کہ این ڈی اے کی قانون ساز پارٹی کی مشترکہ میٹنگ اتوار کو دوپہر کو ہونی ہے۔ اس میں نتیش کمار کو گٹھ بندھن کا لیڈر منتخب کیا جائے گا۔ این ڈی اے کی میٹنگ میں جمعہ کو یہ فیصلہ کیا گیا۔ اس سے پہلے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے گھر پر این ڈی اے کی غیر رسمی میٹنگ ہوئی جس میں گٹھ بندھن کی چار اتحادی پارٹیوں بی جے پی، جے ڈی یو، ہم اور وی آئی پی کے لیڈروں نے حصہ لیا۔ جے ڈی یو صدر نتیش کمار نے کہا ' اتوار یعنی 15 نومبر کو ساڑھے بارہ بجے میٹنگ شروع ہو گی اور اس میں آگے فیصلہ کیا جائے گا'۔