بہار وجھارکھنڈ میں اردو زبان پسماندگی کی شکار، بزم کہکشاں اردو نامی تنظیم کا ہوگا قیام
بہار اور جھارکھنڈ دونوں ریاستوں میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے لیکن جھارکھنڈ کی بات کریں تو اس زبان کا اب تک عملی نفاذ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ریاست کی تشکیل کے بیس سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں آیا ہے۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Sep 20, 2020 08:00 PM IST

زم کہکشاں اردو نامی تنظیم کے قیام کا فیصلہ لیا گیا
بہار اور جھارکھنڈ میں اردو زبان و ادب کی پسماندگی اور حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ سے اردو داں حلقوں میں سخت بیچینی دیکھی جا رہی ہے۔ حکومت کے ان رویوں کے پیش نظر اردو زبان کی ترقی کے لئے اردو داں حلقوں کےذریعے اپنے طور پر قدم اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ باوجود اس کے اب بزم کہکشاں اردو نامی تنظیم کے قیام کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ معروف شاعر سید غفران اشرفی نے اس تعلق سے بتایا کہ یہ بزم ریاست بہار اور جھارکھنڈ کے شعراء اور ادباء پر مشتمل ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اردو کی ترقی کے لئے مختلف تنظیموں کے ذریعہ قدم ضرور اٹھائے جا رہے ہیں ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ غفران اشرفی نے مزید کہا کہ بزم کہکشاں اردو کے ذریعے اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے قدم اٹھائے جائیں گے۔
اردو زبان و ادب کے ساتھ ناانصافی
بہار اور جھارکھنڈ دونوں ریاستوں میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے لیکن جھارکھنڈ کی بات کریں تو اس زبان کا اب تک عملی نفاذ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ریاست کی تشکیل کے بیس سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اردو اکیڈمی کی عدم موجودگی کی وجہ کر شعراء و ادباء کی حوصلہ افزائی نہیں ہو پا رہی ہے۔ ان کی نئی تخلیقات منظر عام پر نہیں آ پا رہی ہیں۔

سید غفران اشرفی نے واضح کیا ہے کہ بزمِ کہکشاں اردو کے ذریعے نئی نسل کے شعراء ۔ ادباء اور قلمکاروں میں نئی جان ڈالنا اہم مقصد ہے ساتھ ہی دونوں ریاستوں کے مختلف شہروں میں متواتر مشاعرہ اور ادبی محفلوں کا انعقاد کیا جائے گا ساتھ ہی ایک مہم کے تحت لوگوں کو اس تعلق سے بیدار کیا جائے گا۔ اسکے علاوہ ارباب اقتدار سے ملاقات کرکے اردو زبان کے ساتھ انصاف کرنے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا ۔ اردو زبان و ادب کی ترقی میں بزم کہکشاں اردو کو کس طرح کامیابی مل پاتی ہے یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔