ریاستی وزیر صدیق اللہ چودھری کا الزام، بنگال میں NIA کا استعمال ایک خاص طبقے کو خوفزدہ کرنے کیلئے کیا جارہا ہے
گزشتہ ماہ این آئی اے (NIA) نے القاعدہ سے تعلق کے الزام میں بنگال کے مرشد آباد سے چھ اور کیرالہ سے تین لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ ریاستی وزیر صدیق اللہ چودھری (WB Minster Siddiqullah Chowdhury) نے بنگال (Bengal) میں (NIA) کی حالیہ سرگرمیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کچھ ایسے ہی الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ بنگال میں این آئی اے کا استمعال ایک خاص طبقے کو خوفزدہ کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Oct 21, 2020 06:45 PM IST

گزشتہ ماہ این آئی اے (NIA) نے القاعدہ سے تعلق کے الزام میں بنگال کے مرشد آباد سے چھ اور کیرالہ سے تین لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ ریاستی وزیر صدیق اللہ چودھری (WB Minster Siddiqullah Chowdhury) نے بنگال (Bengal) میں (NIA) کی حالیہ سرگرمیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کچھ ایسے ہی الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ بنگال میں این آئی اے کا استمعال ایک خاص طبقے کو خوفزدہ کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔
نیشنل جانچ ایجنسی یعنی این آئی اے (NIA ) ملک کا ایک پروقار ادارہ ہے جس کی کارروائی اور رپورٹس کو کافی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ کسی بھی معاملے پر این آئی اے کی جانچ کو اہم اور بھروسہ مند مانا جاتا ہے۔ لیکن بنگال میں این آئی اے کی حالیہ سرگرمیوں کو لے کر سوال اٹھ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا این آئی اے سیاسی دباؤ میں کام کرتی ہے، اور اس ادارے کو سیاسی فائدے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایسے سوال ہیں جس کی گونج بنگال کی سیاست میں سننے کو مل رہی ہے۔
ریاستی وزیر صدیق اللہ چودھری (WB Minster Siddiqullah Chowdhury) نے بنگال (Bengal) میں این آئی اے (NIA) کی حالیہ سرگرمیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کچھ ایسے ہی الزامات لگائے ہیں۔ ریاستی وزیر صدیق اللہ چودھری نے کہا ہے کہ بنگال میں این آئی اے (NIA) کا استمعال ایک خاص طبقے کو خوفزدہ کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔
گزشتہ ماہ این آئی اے (NIA) نے القاعدہ سے تعلق کے الزام میں بنگال کے مرشد آباد سے چھ اور کیرالہ سے تین لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ بعد میں مزید ایک نوجوان کو بنگال سے گرفتار کیا گیا۔ این آئی اے نے بنگال و کیرالہ میں ایک ساتھ کارروائی کرتے ہوئے نو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ این آئی اے نے اپنی کارروائی میں بنگال میں القاعدہ کے نیٹ ورک کا پردہ فاش کرنے کا دعویٰ کیا۔