مغربی بنگال کے وزیر ذاکر حسین کو کیا خوفزدہ کرنے کے لئے کیا گیا تھا حملہ؟

مغربی بنگال کے وزیر ذاکر حسین کو کیا خوفزدہ کرنے کے لئے کیا گیا تھا حملہ؟

مغربی بنگال کے وزیر ذاکر حسین کو کیا خوفزدہ کرنے کے لئے کیا گیا تھا حملہ؟

وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ریلوے اسٹیشن پر پیشِ ائے حادثے کو حیران کن بتاتے ہوئے کہا کہ بنگال میں اپریل و مئی کے مہینے میں اسمبلی الیکشن ہے اور ریلوے احاطے میں اس طرح کا حادثہ پیشِ آیا ، جو مرکزی وزارتِ کے ماتحت ہے ۔

  • Share this:
سیاسی جماعت کو مضبوط بنانے کے لئے مختلف سیاسی پارٹیاں دوسری پارٹیوں کے لیڈران کو اپنی پارٹیوں میں شامل کرتے ہیں ، لیکن بنگال میں برسراقتدار جماعت ترنمول کانگریس  کے لیڈران جس تیزی سے بی جے پی میں شامل ہورہے ہیں ، وہ حیران کن ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ لیڈران کو بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے دباؤ بنایا جارہا ہے ، انہیں خوفزدہ کیا جارہا ہے ، تو کیا ذاکر حسین پر حملہ بھی انہیں خوفزدہ کرنے کے لئے کیا گیا ۔ یہ ایسا سوال ہے جو حیران کن ضرور ہے ، لیکن اعلی ممتا بنرجی نے آج کچھ ایسے ہی سوال اٹھائے ہیں ۔

وزیر اعلی ممتا بنرجی نے اسپتال پہنچ کر ذاکر حسین سے ملاقات کی اور ان پر ہوئے حملے کو افسوسناک بتاتے ہوئے کہا کہ ذاکر حسین پر حمله سازش کا نتیجہ ہے اور ان کے اوپر دباؤ بنایا جارہا تھا کہ وہ ترنمول کانگریس چھوڑ دیں ۔ گزشتہ رات مرشد آباد کے نیمتیتا ریلوے اسٹیشن پر ذاکر حسین پر اس وقت حملہ کیا گیا ، جب وہ پلیٹ فارم پر کولکاتہ کے لئے ٹرین میں سوار ہونے کے لئے کھڑے تھے ۔

بم دھماکے میں ذاکر حسین سمیت 25 لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔ وزیر اعلی نے شدید زخمی ہونے والے لوگوں کے خاندان والوں کو پانچ لاکھ جبکہ معمولی زخمی ہوئے لوگوں کے گھروالوں کو ایک لاکھ معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ ذاکر حسین کو کولکاتہ کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ خطرے سے باہر ہیں ۔

وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ریلوے اسٹیشن پر پیشِ ائے حادثے کو حیران کن بتاتے ہوئے کہا کہ بنگال میں اپریل و مئی کے مہینے میں اسمبلی الیکشن ہے اور ریلوے احاطے میں اس طرح کا حادثہ پیشِ آیا ، جو مرکزی وزارتِ کے ماتحت ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ریلوے محکمہ اس معاملہ کی تحقیقات کرے گا ۔ ریلوے نے بھی تحقیقات میں سچائی سامنے آنے کا یقین دلایا ہے ۔ بہر حال سی آئی ڈی ، ایس ٹی ایف، سی ائی ایف سمیت این آئی اے نے بھی سی آئی ڈی سے رپورٹ طلب کی ہے ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published: