اپنا ضلع منتخب کریں۔

    عجیب وغریب معاملہ: 20 سال پرانے جنسی زیادتی کے الزام میں ٹیچر گرفتار، کئی طالبات کے ساتھ کر چکا ہے گھنونی حرکت

    ملک بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کے ہزاروں واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔ جس کے خلاف احتجاج بھی ہوتا ہے۔ خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود اس طرح کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آتی۔ اس طرح کا ایک عجیب وغریب معاملہ بنگال میں دیکھنے کو ملا۔

    ملک بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کے ہزاروں واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔ جس کے خلاف احتجاج بھی ہوتا ہے۔ خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود اس طرح کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آتی۔ اس طرح کا ایک عجیب وغریب معاملہ بنگال میں دیکھنے کو ملا۔

    ملک بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کے ہزاروں واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔ جس کے خلاف احتجاج بھی ہوتا ہے۔ خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود اس طرح کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آتی۔ اس طرح کا ایک عجیب وغریب معاملہ بنگال میں دیکھنے کو ملا۔

    • Share this:
    ملک بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کے ہزاروں واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔ جس کے خلاف احتجاج بھی ہوتا ہے۔ خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود اس طرح کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آتی۔ اس طرح کا ایک عجیب وغریب معاملہ بنگال میں دیکھنے کو ملا۔ عجیب وغریب معاملہ اسلئے کہ ریاست کے دارجلگ میں پولیس نے کئی سال پرانے جنسی زیادتی کے الزام میں ایک ٹیچر کو گرفتار کیا ہے۔
    دارجلنگ پولیس نے ٹیچر جتيش اوجھا کو 23 سال پرانے جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ اس واقعے نے لوگوں کو حیران کردیا ہے کیونکہ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار ہوا شخص ٹیچر کے پیشے سے وابستہ ہے اور اس نے کئی اسکولوں میں استاد کے طور پر نوکری کی ہے لوگوں میں ٹیچر کے خلاف غصہ دیکھا جارہا ہے۔ سماج میں عزت و احترام کی نظر سے دیکھے جانے والا شخص جتیش اوجها پر کئی طالبات کے ساتھ بدسلوکی کرنے کا الزام ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جسمانی زیادتی کا یہ واقعہ 23 سال پرانا ہے۔


    الزام لگانے والی خاتون کی عمر اس وقت 14 سال کی تھی جب اس کے استاد نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔37 سالہ خاتون ہانگ کانگ میں فنانس وکیل ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ٹیچر جتیش اوجھا نے 20 سالوں میں 20 سے زائد اسکولوں میں ملازمت کی ہے۔ وہ ایک زیادتی کرنے والا شخص ہے، کئی سالوں کے دوران اس نے بہت ساری لڑکیوں کے ساتھ جسمانی زیادتی کی ہے اور ان میں سے ایک وہ خود ہیں۔یہ کیس می ٹو(Metoo) مہم کے دوران سامنے آیا ہے۔

    اس مہم کے دوران کئی بڑے و نامور لوگوں پرجنسی زیادتی کے الزام لگائے گئے تھے۔ بہت سی خواتین اور لڑکیاں سامنے آئی تھیں۔جس میں کئی خواتین اپنے ساتھ ہوئے پرانے واقعات کو سانے لائی تھیں ۔گزشتہ سال دارجلنگ میں ایک خاتون نے صدر پولیس اسٹیشن کو ای میل کیا تھا جس میں انہوں نے جتیش اوجھا پر جنسی استحصال کا الزام عائد کیا تھا۔ اس خاتون نے لکھا تھا کہ جتیش اسے ٹیوشن پڑھاتا تھا۔ اس نے ایک یا دو بار نہیں بلکہ کئی بار اس کے ساتھ جسمانی زیادتی کی اسے ڈرایا دھمکایا۔


    گذشتہ سال ستمبر میں اس ای میل کے بعد پولیس نے اس معاملے کی تفتیش شروع کردی تھی۔ ثبوت اکٹھا کرنے کے ساتھ پولیس جتیش اوجھا پر نظر بھی رکھ رہی تھی۔ تفتیش مکمل کرنے اور ثبوت اکٹھے کرنے کے بعد پولیس نے جتیش کو سلی گوڑی میں واقع اس کے گھر سے گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق 46 سالہ جیتش اپنی بیوی اور ایک بچے کے ساتھ رہتا تھا۔ اسے عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔تاہم اس واقعے نے ایک بار پھر
    Published by:Sana Naeem
    First published: