خواجہ سرا کے ساتھ چھیڑ خانی پولیس افسر کو مہنگی پڑی، گنوانی پڑی نوکری 

خواجہ سرا کے ساتھ چھیڑ خانی پولیس افسر کو مہنگی پڑی، گنوانی پڑی نوکری 

خواجہ سرا کے ساتھ چھیڑ خانی پولیس افسر کو مہنگی پڑی، گنوانی پڑی نوکری 

پولیس افسر کی زیادتی سے پریشان خواجہ سرا اور ان کی ساتھی نے چیخنا شروع کردیا ۔ ایک خاتون نے 100 نمبر پر پولیس کو خبر دی جس کے کچھ دیر بعد کچھ پولیس اہلکار وہاں آٸے اور اس شخص کو سر کہہ کر سلام کیا تو معلوم ہوا کہ وہ شخص جو بدتمیزی کررہا تھا وہ پولیس افسر ہی تھا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Share this:
کولکاتا۔ رات کے اندھیرے میں کولکاتا کی سڑکوں پر پولیس کا پہرہ سخت ہوتا ہے۔ خواتین کے تحفظ کے لئے شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جاتا ہے لیکن پہرہ دینے والے یہ اہلکار بھی بیشتر موقعوں پر ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ کولکاتا میں ایسا ہی ایک معاملہ پیش آیا جب رات کے اندھیرے میں ایک پولیس افسر نے خواجہ سرا کے ساتھ بدتمیزی کی۔ خواجہ سرا اور ان کی ساتھی کے ساتھ بدتمیزی کے معاملے میں پولیس افسر کو برطرف کردیا گیا ہے اور ان کے خلاف انکواٸری شروع کی گئی ہے۔ گزشتہ رات کولکاتا کے بوبازار تھانہ میں اس واقعے کی شکایت درج کراٸی گئی ہے۔

کولکاتا کے بو بازار علاقے میں گزشتہ رات ایک خواجہ سرا اپنی ایک ساتھی کے ساتھ ایک کیفے میں چاٸے یینے گئی تھی۔ چاٸے پینے کے لئے وہ روز اس کیفے میں جاتے ہیں اور اپنی گاڑی کیفے کے سامنے پارک کرتے ہیں۔ گزشتہ رات بھی ان لوگوں نے ایسا ہی کیا۔ چاٸے ہینے کے بعد  اپنی گاڑی میں بیٹھتے وقت اچانک ایک شخص نے دونوں کو روک لیا اور ان سے بدتمیزی کرنے لگا۔ جب انہوں نے احتجاج کیا تو اس شخص نے خود کو پولیس افسر بتایا اور دونوں کو گاڑی سے باہر نکالنے کی کوشش کی، انکے ساتھ دست درازی کی گئی۔

پولیس افسر کی زیادتی سے پریشان خواجہ سرا اور ان کی ساتھی نے چیخنا شروع کردیا ۔ ایک خاتون نے 100 نمبر پر پولیس کو خبر دی جس کے کچھ دیر بعد کچھ پولیس اہلکار وہاں آٸے اور اس شخص کو سر کہہ کر سلام کیا تو معلوم ہوا کہ وہ شخص جو بدتمیزی کررہا تھا وہ پولیس افسر ہی تھا۔ پھر انہوں نے پولیس افسر کے خلاف تھانے میں شکایت درج کراٸی جس کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کی اور شکایت کی بنیاد پر کاررواٸی شرع کردی گئی ہے۔

ابتداٸی جانچ میں پایا گیا ہے کہ پولیس افسر نشے میں دھت تھا۔ فی الحال افسر کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے اور  محکمہ جاتی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
Published by:Nadeem Ahmad
First published: