لاک ڈاون: گزشتہ برس کی یادوں میں گزرے گی اس سال عیدالفطر

گزشتہ برس کی یادوں میں گزرے گی اس سال عیدالفطر

گزشتہ برس کی یادوں میں گزرے گی اس سال عیدالفطر

کورونا وبا کے قہر اور خوف نے جہاں انسانی طرز زندگی اور معمولات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ وہیں تیوہاروں کی رونق کو بھی بد رنگ اور پھیکا کر دیا ہے۔

  • Share this:
میرٹھ: کورونا وبا کے قہر اور خوف نے جہاں انسانی طرز زندگی اور معمولات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ وہیں تیوہاروں کی رونق کو بھی بد رنگ اور پھیکا کر دیا ہے۔ برکتوں اور رونقوں کا مہینہ کہے جانے والے رمضان المبارک کا پورا مہینہ لوگوں نے گھروں میں رہ کر گزارا اور اب عید کی خوشیاں اور بازار کی رونقیں بھی کورونا وبا کی بھینٹ چڑھ گئی ہے۔
گزشتہ برس ماہ رمضان المبارک میں میرٹھ جیسے کثیر مسلم آبادی والے شہروں میں ماہ رمضان کی برکت اور عید کی رونق کے یہ نظارے عام تھے۔ ماہ رمضان المبارک میں روزے دار روزے کا اہتمام کرنے کے ساتھ کثیر تعداد میں مساجد کا رخ کرتے تھے۔ نماز فجر سے لے کر نماز عشاء میں مساجد کی صفیں نمازیوں سے آباد رہتی تھی۔ سحری کے وقت تک ہوٹل کھلے رہتے تھے اور افطار کی اشیاء کی خریداری کے لئے بازاروں میں رونق رہتی تھی۔ گھروں میں افطار کی تیاری کے لیے خصوصی انتظامات کئے جاتے تھے۔

کورونا وبا کے قہر اور خوف نے جہاں انسانی طرز زندگی اور معمولات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ وہیں تیوہاروں کی رونق کو بھی بد رنگ اور پھیکا کر دیا ہے۔
کورونا وبا کے قہر اور خوف نے جہاں انسانی طرز زندگی اور معمولات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ وہیں تیوہاروں کی رونق کو بھی بد رنگ اور پھیکا کر دیا ہے۔


افطار پارٹیوں کا دور دورہ تھا لوگ ایک دوسرے کو افطار دعوتوں میں مدعو کرتے تھے۔ ماہ رمضان کے آخری عشرے میں خریداروں کی آمد سے بازاروں کی رونقیں دوبالا ہوجاتی تھی، لیکن اس سال منظر بالکل بدلا ہوا ہے۔ کورونا وبا کی دہشت سے لاک ڈاؤن کے دوران سڑکیں سنسان پڑی ہیں، مساجد میں تالے لگے ہوئے ہیں لوگ گھروں میں قید ہوکر رہنے کو مجبور ہیں۔ چند گھنٹوں کی مہنسان لت کے درمیان لوگ اشیاء ضروریہ کی خریداری کے لئے ہی باہر نکلتے ہیں، لیکن عید کے پہلے شہروں میں سجنے والے بازار آج بند پڑے ہیں، مقامی لوگوں کے مطابق ایسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ وی او ایف کہتے ہیں کہ سب وقت ایک جیسا نہیں رہتا اور یہ وقت بھی گزر جائے گا۔ پھر سے رونقیں لوٹ آئینگی، خدا سے یہی دعا ہے کہ اس مشکل وقت سے ہم سب کو نجات حاصل ہو اور خوشیاں بحال ہوں۔
Published by:Nisar Ahmad
First published: