تلسی پور: اترپردیش کے ضلع بلرام پور کے تلسی پور نگر پنچایت کے سابق چیئرمین اور موجودہ چیئرمین کہکشاں فیروز کے شوہر فیروز پپو کے قتل معاملے کا پولیس نے پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ ہیمنت کٹیال نے آج پریس کانفرنس کرکے بہیمانہ قتل معاملے کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس معاملے میں بلرام پور کی پولیس نے سماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر سمیت چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) ہیمنت کٹیال نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ضلع بلرام پور کے تلسی پور اسمبلی حلقہ سے سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر کی بیٹی زیبا رضوان اور فیروز پپو سماجوادی پارٹی سے ٹکٹ کے دعویدار تھے۔ فیروز پپو کے سیاسی اثرورسوخ اور اپنے راستے میں خطرہ مانتے ہوئے اس قتل کے واردات کو انجام دیا گیا ہے۔ ایس پی بلرام پور کے مطابق، رضوان ظہیر، ان کی بیٹی زیبا رضوان اور داماد رمیز نعمت کے اشارے پر تلسی پور کے رہنے والے معراج الدین، محفوظ عالم اور پرتاپ گڑھ کے رہنے والے شکیل نے مل کر قتل کی واردات کو انجام دیا ہے۔
وہیں دوسری جانب رضوان ظہیر، زیبا رضوان اور رمیز نعمت کو پولیس نے عدالت میں پیش کردیا ہے۔ اس دوران زیبا رضوان نے میڈیا نمائندے سے بات کرتے ہوئے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بالکل بے قصور ہیں، ہمیں بالکل غلط پھنسایا جا رہا ہے۔ میں قرآن اٹھا سکتی ہوں کہ اس مسئلے میں ہم ملوث نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ فیروز خان پپو ایک مقبول رہنما تھے۔ وہ ہندو مسلمان دونوں کو ایک ساتھ لے کر چلتے تھے۔ انہیں ایک بیباک اور نڈر رہنما مانا جاتا تھا۔ چند ماہ قبل ہی وہ سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے تھے اور ٹکٹ کے مضبوط دعویدار مانے جا رہے تھے۔ ان کے علاوہ بھی کئی دوسرے لیڈران ٹکٹ کے دعویدار تھے۔ ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ایک زمانہ تھا کہ فیروز پپو رضوان ظہیر کے انتہائی قریبی مانے جاتے تھے، لیکن سیاسی وجوہات سے دونوں الگ ہوگئے تھے۔ ضلع پنچایت الیکشن میں بھی فیروز پپو نے اپنے دوست مشیر پپو کو جروا بنگائی انتخابی حلقے سے امیدوار بنوایا تھا، جنہوں نے رضوان ظہیر کے حامی امیدوار عقیل احمد خان کو بھاری فرق سے شکست دے کر اپنی مقبولیت کا لوہا منوا لیا تھا۔
واضح رہے کہ 4 جنوری 2022 کی رات 10:20 بجے اپنے گھر لوٹ رہے سابق چیئرمین فیروز پپو کا دھار دار ہتھیار سے گلا ریت کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اسپتال لے جانے پر انہیں ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد پورے علاقے میں رنج وغم کی لہر دوڑ گئی تھی اور فیروز پپو کی تدفین میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نم آنکھوں سے شرکت کی تھی۔ تحقیقات کے لئے پولیس کی نو ٹیمیں بنائی گئی تھیں۔ پولیس اور ایس ٹی ایف کی ٹیمیں مسلسل اصل ملزم تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ آخر کار چھ دنوں کے بعد پولیس نے معاملے کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔