اپنا ضلع منتخب کریں۔

    تلنگانہ: وزیراعلیٰ کے سی آر۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکمت پرکررہے ہیں عمل ۔ اقلیتوں کا اظہارخیال

    ارم منزل کے مالک نواب فخر الملک کے وارثین نے حکومت کے فیصلے  پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیاہے۔ فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی ہے ۔

    ارم منزل کے مالک نواب فخر الملک کے وارثین نے حکومت کے فیصلے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیاہے۔ فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی ہے ۔

    ارم منزل کے مالک نواب فخر الملک کے وارثین نے حکومت کے فیصلے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیاہے۔ فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی ہے ۔

    • Share this:
      تلنگانہ کےوزیراعلیٰ کے چندر شیکھرراؤ نے اپوزیشن اور عوام کی ناراضگی کے باوجود نئے سکریٹریٹ اور اسمبلی عمارت کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا۔ نئی اسمبلی کی عمارت پر سو کروڑ اورسکریٹریٹ کی تعمیرپرچا رسو کڑوڑ روپئے خرچ آئےگا۔اپوزیشن نے نئے عمارات کی تعمیر کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی حکومت سے اپیل کی ہے۔

      حیدرآباد کی تاریخی عمارتوں میں ایک سنگ میل سمجھے جانے والی ارم منزل کی جگہ پر تلنگانہ اسمبلی کی نئی عمارت کیلئے وزیراعلیٰ کے چندرشیکھرراؤ نے بومی پوجن کیا ہے۔ارم منزل کے مالک نواب فخر الملک کے وارثین نے حکومت کے فیصلے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیاہے۔ فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی ہے ۔

      حیدرآباد کے آصفجاہی دور میں تعمیر کردہ عالیشان عمارتوں میں ارم منزل کو ایک انفرادی مقام حاصل ہے یہ عمارت سابقہ ریاست حیدرآباد کے ایک امیر نواب فخر الملک نے1870 میں تعمیر کروائی تھی۔ وسیع و عریض رقبہ پر پھیلے ہوئے اس عظیم الشان محل میں کْل ایک سو پچاس کمرے اور اسکے کے عقب میں باغات پولو اور گولف کے میدانوں کی بھی تعمیر کی گئی تھی۔

      تاریخی ارم منزل۔(تصویر: سوشل میڈیا)۔
      تاریخی ارم منزل۔(تصویر: سوشل میڈیا)۔


      سقوط حیدرآباد کے بعد اسکے وارثین کو معاوضہ دے کرریاستی حکومت نے اس پیلس کو اپنی تحویل میں لے لئے تھا۔ حال تک اس محل میں ریاستی حکومت سرکاری محکمہ روڈس اینڈ بلڈ نگس کے تصرف میں تھی ۔لیکن اچانک حکومت تلنگانہ نے ارم منزل کو ڈھا کر اسکی جگہ پر سکرٹیریٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔ اپنے ابا و اجداد کی نشانی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے منصوبہ سے ناراض نواب فخر الملک کے وارثین نے اس پر اپنے غم و احتجاج کا اظہار کیا ۔نواب فخرالملک وارثین کا مطالبہ ہے کہ اسمبلی کیلئے حیدرآباد میں ریاستی حکومت کو کئی موزوں مقامات دستیاب ہو جا ئیں گے۔ لہذا چیف منسٹر تلنگانہ چندر شیکھر راؤ اس پیلس کی جگہ پراسمبلی کی عمارت کی تعمیرکا ارادہ ترک کردیں

      ۔واضح رہے کہ تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے نئے سکریٹریٹ اور اسمبلی کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔ سکریٹریٹ کی نئی عمارات چارسوکروڑروپئے کے صرفہ سے تعمیر کی جائیں گی۔تقریبا 6لاکھ مربع فیٹ علاقہ میں تعمیر کی جانے والی نئے سکریٹریٹ کی عمارت میں وزرا، ان کے متعلقہ محکمہ جات کے سکریٹریز، سکشنس ایک ہی مقام پر ہوں گے۔

      نئی اسمبلی کی عمارت جس میں اسمبلی اور کونسل ہوں گے،100کروڑروپئے کے صرفہ سے تعمیر کی جائے گی۔یہ عمارت ایرم منزل میں تعمیر کی جائے گی۔نئی اسمبلی کی عمارت ریڈ منشن پیلیس اور آر اینڈ بی آفس کے درمیان کی جگہ پر ہوگی۔ حکومت کا کہنا ہےکہ اسمبلی کی موجودہ عمارت کا ہیرٹیج عمارت کے طورپر تحفظ کیاجائے گا۔ کے سی آرعلم نجوم پر کو مانتے ہیں۔ کےسی آر کے مطابق واستو کےلحاظ سے موجودہ عمارات مناسب نہیں ہیں۔

      اپوزیشن نے کے سی آر کے منصوبہ کی مخالفت کی ہے۔ اس معاملےپر اپوزیشن نے احتجاج بھی کیا ۔ان کا کہنا ہےکہ تلنگانہ کے موجودہ اسمبلی اور سکریٹریٹ کی عمارت کی تبدیلی کی حکومت کے پاس کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ دونوں عمارتوں کو مزید کئی سال تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔

      تاریخی ارم منزل۔(تصویر: سوشل میڈیا)۔
      تاریخی ارم منزل۔(تصویر: سوشل میڈیا)۔


      ٹی آر ایس حکومت ،تلنگانہ کومعاشی طور پر مستحکم ریاست ہونے اورملک کی تیزی سے ترقی کرنےوالی اورریاست کا دعویٰ کیاہے۔جبکہ اعداد و شمار اسکے برعکس ہیں۔ مرکزی وزیر فائننس نرملا سیتا رامن نے بتایاکہ ٹی آر ایس کے پانچ سالہ دورحکومت میں تلنگانہ پر ایک سو انساٹھ فیصد قرض کا اضافہ ہوا ہے۔اپوزیشن کا کہنا ہےکہ ریاست کو کئی اہم مسائل در پیش ہیں۔ ایسے میں سکریٹریٹ اور اسمبلی کی نئی عمارات کی تعمیر غیر ضروی ہے۔

      وہیں ریاست تلنگانہ کے اقلیتوں کا کہناہے کہ وزیراعلیٰ کے چندرشیکھرراؤ جو ماضی میں آصف جاہی حکمرانوں کی تعریف کرتے رہتے تھے - لیکن اب ایسے سوال ذہینوں میں گشت کررہے ہیں کہ تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندرشیکھرراؤ اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکمت عملی اپناکر آصف جاہی اور مسلم حکمرانوں کے ورثہ کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یوگی سے شہروں کے نام تبدیل کیے ہیں۔ وہیں یہاں کے سی آرتاریخی عمارتوں کو منہدم کررہے ہیں تاکہ مسلم حکمرانوں کی شناخت کو مٹایاجائے۔

      حیدرآباد کے مسلمانوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کی نئی تعمیر کے لیے آصف جاہی دور میں تعمیر کی گئی ہیرٹیج عمارت کو بھی منہدم کیاجارہاہے۔ وہیں ٹی آرایس کے اقلیتی لیڈر بھی حکمران جماعت کے فیصلہ پرحیرت کا اظہارکررہے ہیں۔وہیں بعض افراد کا یہ بھی خیال ہے کہ واستو کے نام پروزیراعلیٰ اسمبلی موجودہ خوبصورت عمارت کوویران کرنے کا منصوبہ بناریاہے۔







      First published: