گوتم بدھ نگر: نوئیڈا کے سیکٹر 93 اے میں سپرٹیک ٹوئن ٹاور اب سے کچھ ہی گھنٹوں میں منہدم کردیئے جائیں گے۔ اس کی تیاری پوری ہو گئی ہے اور دھماکہ کرنے والی ٹیم موقع پر پہنچ چکی ہے۔ ان ٹاور کو منہدم کئے جانے کے بعد ملبے سے فضائی آلودگی کا خطرہ اور دیگر پریشانیاں ہوسکتی ہیں۔ کسی بھی ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کنٹرول روم 28 اگست صبح چھ بجے سے 30 اگست تک چوبیس گھنٹے آپریٹ ہوگا۔ عام شہری کسی بھی پریشانی سے متعلق کنٹرول روم میں 0120-2425301, 0120-2425302, 0120-2425025 شکایت کرسکتے ہیں۔
اے بی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، نوئیڈا اتھارٹی کی سی ای او ریتو ماہیشوری نے بتایا کہ ٹاور منہدم کئے جانے کے بعد فضائی آلودگی کو جانچنے کے لئے چھ مقامات پر مینوئل ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشن قائم کئے جائیں گے۔ اس کی آپریٹنگ ہفتہ کے روز سے ہی کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ نوئیڈا اتھارٹی کے آئی ٹی ایم ایس کے علاوہ لائیو مانیٹرنگ اسٹیشن بھی ہوا کی شفافیت کی نگرانی کریں گے۔
ٹوئن ٹاور کے آس پاس واقع اپارٹمنٹ میں دھول اور فضائی آلودگی کی روک تھام کے لئے 15 مقامات پر اینٹی اسماگ گن کے ساتھ ایک واٹر ٹینکر کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ وہیں ضرورت پڑنے پر اور اینٹی اسماگ گ ن بھی لگائی جائیں گی۔ اس دھماکہ کے بعد دھول جمنے میں کتنا وقت لگے گا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ایکسپرٹس نے کہا کہ اگر ہوا کی رفتار معمول کے مطابق نہیں رہی تو تھوڑا وقت لگ سکتا ہے۔ وہیں دھماکہ کے بعد تقریباً 55,000 ٹن ملبہ یا 3,000 ٹرک کو ڈھونے میں تین ماہ لگیں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔بڑی باتیں: 3700 کلو بارود سے 800 کروڑ کا دھماکہ... آج تاریخ بن جائیں گے ’ٹوئن ٹاور‘یہ بھی پڑھیں۔Twin Towers:ملک میں پہلی مرتبہ گرائی جائیں گی اتنی اونچی عمارتیںفلیٹ کی تعداد: بنیادی طور سے ہر ایک ٹاور میں 40 فلیٹ کی تعداد مقرر کی گئی تھی۔ حالانکہ عدالت کے ذریعہ تعمیری کام روکے جانے کے بعد ایسا ہو نہیں ہوسکا۔ جبکہ کچھ تعمیرات کو پہلے ہی توڑ دیا گیا تھا۔ اب ایپکس ٹاور میں 32 فلیٹ ہیں اور سیین میں یہ تعداد 29 ہے۔ اس منصوبہ میں 900 سے زیادہ فلیٹ ہونے تھے، ان میں سے دو تہائی بُک یا فروخت کر دیئے گئے تھے۔
ٹاروس کی لمبائی: ایپکس ٹاور کی اونچائی 103 میٹر ہے جبکہ سیئین ٹاور 97 میٹر لمبا ہے۔ ان ٹاور کو اڑانے کے لئے ایڈیفکس انجینئرنگ نے جنوبی افریقہ کے ماہرین کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جنہوں نے تین سال پہلے جوہانسبرگ میں ایک بینک بلڈنگ کو دھماکہ کے ذریعہ گرایا تھا۔ اس عمارت کی اونچائی 108 میٹر تھی۔ اس سے پہلے ہندوستان میں دھماکہ کے ذریعہ اڑائی گئی سب سے اونچی عمارت کیرل میں 68 میٹر تھی۔
دیگر اپارٹمنٹ: ٹوئن ٹاور کے آس پاس 8 میٹر کی دوسری پر کچھ اپارٹمنٹ ہیں۔ اس کے علاوہ 9 سے 12 میٹر کے اندر بھی کئی دیگر عمارتیں ہیں۔ دھماکے کے دوران دھول کے خطرات سے بچنے کے لئے انہیں ایک خصوصی کپڑے سے چھپا دیا گیا ہے۔
3,700 کلو دھماکہ: ٹوئن ٹاور کو دھماکہ کے ذریعہ اڑانے کے لئے کھمبوں میں تقریباً 7,000 چھید کرکے ان میں دھماکہ ڈالا گیا ہے۔ ان سب کو ایک ساتھ لانے کے لئے 20,000 سرکٹ بنائے گئے ہیں۔ جیسے ہی دھماکہ ہوتا ہے تو یہ کھمبوں کو اس طرح سے ٹکراتے ہیں کہ ٹاور سیدھے نیچے گر جاتے ہیں، اسے ’واٹر فال تکنیک‘ کہا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ٹوئن ٹاور کو دھماکہ کے ذریعہ اڑائے جانے کی خبر گزشتہ کافی دنوں سے سرخیوں میں ہے۔ اسے انجام دینے کے لئے ملک اور بیرون ملک کے ٹیکنیشین نے کافی وقت تک غوروخوض کرکے دھماکے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ اس سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔