لکھنو/فیروز آباد: اترپردیش کی راجدھانی سمیت آگرہ کے قریبی علاقوں میں بخار کا قہر ٹوٹتا ہوا نظر آرہا ہے۔ محکمہ صحت میں ہنگامہ مچا ہوا ہے کیونکہ اعدادوشمار کافی خوف پیدا کر رہے ہیں۔ فیروز آباد میں بخار سے اموات کی تعداد ایک ہفتے میں تقریباً 50 ہوگئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 6 لوگوں کے جان گنوانے کی خبریں آرہی ہیں۔ وہیں، لکھنو میں بخار سے متاثر 400 سے زیادہ مریض کئی سرکاری اسپتالوں میں داخل ہوئے ہیں۔ تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ متاثرین میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ فیروزآباد میں حال ہی میں سی ایم او کا ٹرانسفر کئے جانے اور ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم تعینات کئے جانے کے بعد اب تین ڈاکٹروں کو معطل کرنے کا قدم اٹھایا گیا ہے۔
فیروزآباد میں 32 بچوں کی موتڈینگو اور وائرل بخار سے شہر میں دہشت کا ماحول بن گیا ہے۔ فیروزآباد میں جس بخار سے گزشتہ ایک ماہ میں کم از کم 32 بچوں کی موت ہوجانے کی خبر ہے، اسے ڈینگو بتایا جا رہا ہے۔ اس بخار سے کم از کم 40 لوگوں کی موت ہوچکی ہے، حالانکہ خبروں میں موت کا یہ اعدادوشمار 47 اور 60 تک بھی بتایا جا رہا ہے۔ بدھ کی رات چار لوگوں اور جمعرات کو دو بچوں کی موت سے یہ اعدادوشمار سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔

حال میں فیروزآباد پہنچے وزیر اعلیٰ یوگی نے اسپتال میں بچوں کا حال جانا تھا۔
محکمہ صحت کے افسران کی تصدیق کے حوالے سے خبر ہے کہ فیروزآباد میڈیکل کالج میں 285 بچوں سمیت کل 375 بخار متاثرہ مریضون کا علاج چل رہا ہے۔ کچھ ہی دن پہلے یہاں اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ دورے پر آئے تھے اور اسپتالوں میں جاکر بچوں کا حال جانا تھا۔ اس وقت انہوں نے محکمہ کو متعلقہ احکامات بھی دیئے تھے۔ اس کے باوجود یہاں حالات بے قابو نظر آرہے ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ چندر وجے سنگھ نے لاپرواہی کے الزام میں یہاں تین ڈاکٹروں کو معطل بھی کیا۔
لکھنو میں کم سنجیدہ نہیں ہیں حالاتاترپردیش کی راجدھانی کے مختلف سرکاری اسپتالوں میں 40 بچوں کے ساتھ ہی کل تقریباً 400 مریض داخل ہوئے ہیں، جنہیں بخار کی شکایت ہے۔ خبروں کی مانیں تو یہاں او پی ڈی میں 20 فیصد کیس بخار، سردی اور کنجیسشن سے متعلق آرہے ہیں۔ بلرام پور اسپتال، لوہیا اسپتال اور سول اسپتال میں خاصی تعداد میں ایسے مریض پہنچ رہے ہیں۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے ان کیسوں میں 15 فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے۔
آخر کیا ہے یہ بخار؟بخار سے انجانا خوف پھیل رہا ہے، کیونکہ اس بخار کو پختہ طریقے سے سمجھا نہیں جاسکا ہے۔ فیروزآباد میں جہاں محکمہ صحت اسے ڈینگو مان رہا ہے تو لکھنو میں ڈاکٹر اسے وائرل بتا رہے ہیں۔ آگرہ کے ڈویژنل کمشنر امت گپتا نے فیروزآباد میں ایک ہفتے میں 40 اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی علامات ڈینگو جیسے نظر آئے ہیں۔ وہیں لکھنو میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وائرل فیور اور اس سے متعلق دیگر شکایتوں کے معاملوں میں 20 فیصد اضافہ نظر آیا ہے تو ڈینگو کے صرف تین مریض اسپتالوں میں ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔