تبلیغی جماعت کے 26 بیرون ممالک کے اراکین کے خلاف بامبے ہائی کورٹ نے ایف آئی آر منسوخ کی- عدالت نے کہا- انہیں بلی کا بکرا بنایا گیا
ہائی کورٹ کی بینچ کے تمام عرضی گزاروں نے کہا کہ وہ ہندوستان کی حکومت کے ذریعہ جاری ویزا پر ہندوستان آئے تھے۔ یہاں آنے کا مقصد تھا کہ وہ ہندوستان کی تہذیب، مہمان نوازی اور کھانے کا تجربہ کریں گے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہوائی اڈے پر ان کی جانچ کی گئی اور جب وہ نگیٹیو پائے گئے تبھی انہیں باہر آنے دیا گیا۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Aug 22, 2020 05:41 PM IST

تبلیغی جماعت کے 29 بیرون ممالک کے اراکین کے خلاف ایف آئی آر بامبے ہائی کورٹ نے منسوخ کی
ممبئی: بامبے ہائی کورٹ (Bombay High court) نے تبلیغی جماعت (Tablighi Jamaat) کے 26 غیر ملکی اراکین کو بڑی راحت دیتے ہوئے ان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کردیا ہے۔ ان 26 غیر ملکی لوگوں پر تعزیرات ہند (IPC)، مہاماری بیماریوں کا ایکٹ، مہاراشٹر پولیس ایکٹ، فارن سول ایکٹ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے الگ الگ التزام کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور اس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ٹورسٹ ویزا کی خلاف ورزی کی۔ واضح رہے کہ یہ سبھی لوگ راجدھانی دہلی واقع مرکز حضرت نظام الدین کے تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شامل ہوئے تھے اور اسی الزام میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے جسٹس ٹی وی نلواڑے اور جسٹس ایم جی سیولکر کی بینچ نے تین الگ الگ پٹیشن کی سماعت کی، جسے آئیوری کوسٹ، گھانا، تنزانیہ، بینن اور انڈونیشیا جیسے ممالک کے افراد نے دائر کی تھی۔ ان سبھی عرضیوں کو پولیس نے مبینہ طور پر خفیہ اطلاع کی بنیاد پر الگ الگ مساجد میں رہنے اور لاک ڈاون کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نماز ادا کرنے کے الزامات میں معاملہ درج کیا تھا۔

بامبے ہائی کورٹ نے تبلیغی جماعت کے 29 غیر ملکی اراکین کو بڑی راحت دیتے ہوئے ان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کردیا ہے۔
اورنگ آباد بینچ سے عرضی گزار نے اور کیا کہا؟
عدالت نے کہا- تبلیغی جماعت کے اراکین نایا گیا بلی کا بکرا
اس معاملے کی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں اورنگ آباد کی بینچ نے پایا کہ ریاستی حکومت نے سیاسی مجبوری کے تحت کام کیا اور غیر ملکی شہریوں کے خلاف ایف آئی آر کو بدقسمتی مانا جاسکتا ہے۔ عدالت نے سبھی کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کردیا۔ جسٹس نلوڑے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جب وبا یا پریشانی آتی ہے تو حکومت بلی کا بکرا تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ابھی کے حالات بتا رہے ہیں کہ اس بات کے آثار ہیں کہ غیر ممالک کو بلی کا بکرا بنانے کے لئے منتخب کیا گیا۔