اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ’چین کے ساتھ ڈھائی سالوں سے تعلقات بہت مشکل رہے،پڑوسی سے کرنی پڑتی ہے بات‘-ایس جئے شنکر

    ’چین کے ساتھ ڈھائی سالوں سے تعلقات بہت مشکل رہے،پڑوسی سے کرنی پڑتی ہے بات‘-ایس جئے شنکر. (فائل تصویر:)

    ’چین کے ساتھ ڈھائی سالوں سے تعلقات بہت مشکل رہے،پڑوسی سے کرنی پڑتی ہے بات‘-ایس جئے شنکر. (فائل تصویر:)

    سفارتکار ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے، تو وہ کس رح کی سفارتکاری کریں گے؟‘ انہوں نے کہا کہ آخر میں پڑوسی ملکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنی پڑتی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi, India
    • Share this:
      وزیرخارجہ ایس جئے شنکر نے منگل 11 اکتوبر کو سڈنی میں کہا کہ ہندوستان کے لئے چین کے ساتھ تعلقات میں ڈھائی سال ’انتہائی مشکل‘ رہے، جس میں 40 سال بعد سرحد پر ہوئی پہلی خونریزی بھی شامل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بیجنگ کے ساتھ بات چیت کا راستہ کھلا رکھا کیونکہ پڑوسیوں کو ایک دوسرے سے بات کرنی پڑتی ہے۔

      وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے ایک سوال کے جواب میں کہا، ’چین کے ساتھ تعلقات میں ہمارے لیے ڈھائی سال بہت مشکل تھے، جس میں 40 سال بعد سرحد پر ہوئی پہلی خونریزی شامل ہے اور جہاں ہم نے حقیقت میں 20 فوجیوں کو کھودیا۔ انہوں نے آسٹریلیا کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کی بڑھتی اہمیت اور سیکورٹی سینٹر کواڈ (QUAD) کے ارکان کے طور پر دونوں ملکوں کے مفاد پر لووی انسٹی ٹیوٹ میں اپنی بات بھی رکھی۔

      یہ بھی پڑھیں:
      دھرم سنسد معاملہ: ہیٹ اسپیچ پر کیا کی کارروائی؟SC نے دہلی اور اتراکھنڈ حکومت سے مانگا جواب

      یہ بھی پڑھیں:
      اگلے چیف جسٹس ہوں گے ڈی وائی چندرچوڑ، اپنے والد سابق CJI کے فیصلوں کو پلٹ چکے ہیں

      چین کو لے کر کہی یہ بات
      سال 2009 سے 2013 تک چین میں ہندوستان کے سفیر رہے ایس جئے شنکر نے کہا، ’ہماری کوشش، میری کوشش بات چیت کے راستے کو کھلا رکھنے کی رہی ہے۔ حقیقت میں، اس کے بعد کی صبح ، میں نے اپنے سامنے وانگ ای کو فون کیا اور ان سے یہ یقینی بنانے کی درخواست کی کہ چینی فریق کی جانب سے کوئی کشیدگی پیدا کرنےو الا یہ مشکل کھڑی کرنے والا کام نہیں کیا جائے۔‘ انہوں نے کہا کہ سفارتکار ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گے، تو وہ کس طرح کی سفارتکاری کریں گے؟‘ انہوں نے کہا کہ آخر میں پڑوسی ملکوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنی پڑتی ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: