کشمیر میں پہلی بار علیحدگی پسند لیڈر کی لاش کو دن کے اجالے میں دفنانے کی ملی اجازت

5 اگست 2019 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب انتظامیہ نے کسی علیحدگی پسند رہنما کی موت پر دن کے اجالے میں تدفین کی اجازت دی ہے۔ مرحوم رہنما کے جنازے میں لوگوں کی شرکت پر کوئی پابندی نہیں تھی۔

5 اگست 2019 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب انتظامیہ نے کسی علیحدگی پسند رہنما کی موت پر دن کے اجالے میں تدفین کی اجازت دی ہے۔ مرحوم رہنما کے جنازے میں لوگوں کی شرکت پر کوئی پابندی نہیں تھی۔

5 اگست 2019 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب انتظامیہ نے کسی علیحدگی پسند رہنما کی موت پر دن کے اجالے میں تدفین کی اجازت دی ہے۔ مرحوم رہنما کے جنازے میں لوگوں کی شرکت پر کوئی پابندی نہیں تھی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | Jammu and Kashmir
  • Share this:
    سری نگر: سینئر شیعہ رہنما اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین محمد عباس انصاری (86) طویل علالت کے بعد منگل کی صبح انتقال کر گئے۔ ان کی آج ان کے آبائی قبرستان بابامزار جدیبل میں ان کے ہزاروں حامیوں کی موجودگی میں سپردخاک کیا گیا۔ 5 اگست 2019 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب انتظامیہ نے کسی علیحدگی پسند رہنما کی موت پر دن کے اجالے میں تدفین کی اجازت دی ہے۔ مرحوم رہنما کے جنازے میں لوگوں کی شرکت پر کوئی پابندی نہیں تھی۔

    مولانا عباس انصاری کی موت گزشتہ دو سالوں میں کشمیر میں علیحدگی پسند کیمپ کے لیے پانچواں بڑا جھٹکا ہے۔ اس سے قبل محمد اشرف صحرائی، شیخ تاج الاسلام، سید علی شاہ گیلانی اور الطاف احم فنتوش انتقال کر چکے ہیں۔ زندہ بچ جانے والے چند نمایاں حریت چہرے جیل میں ہیں یا مبینہ طور پر نظر بند ہیں۔مولانا عباس انصاری نے اتحاد المسلمین کے نام سے ایک سیاسی تنظیم قائم کی تھی۔ انہوں نے عراق کے شہر نجف میں اسلام کی تعلیم حاصل کی۔ دسمبر 1963 میں، مولانا انصاری نے اس وقت کلیدی کردار ادا کیا جب کشمیر میں حضرت بل کے مزار سے موئے مقدّس (بانی اسلام حضرت محمد کی مقدس یادگار) کے لاپتہ ہونے کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ اور ایک عوامی تحریک چلی، اس وقت مولانا انصاری نے اہم کردار ادا کیا تھا۔


    دہلی میں ملا Monkeypox سے متاثر نائجیرین نوجوان، ہندوستان میں 19 ہوئی مریضوں کی تعداد

    نئی صنعتی پالیسی کی بدولت جموں۔کشمیر کے نوجوانوں کو میسر ہو رہے ہیں روزگار کے مواقع



    کشمیر میں شیعہ سنی اتحاد کے حامی مولانا عباس انصاری نے بھی سری نگر میں محرم کے موقع پر مرکزی جلوس میں وادی کے تمام سرکردہ سنی رہنماؤں اور مذہبی رہنماؤں کی شرکت کو یقینی بنایا تھا۔ انہوں نے مسلم یونائیٹڈ فرنٹ اور پھر حریت کانفرنس کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ جب جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے 1975 میں اندرا گاندھی کے ساتھ دہلی ایم او یو پر دستخط کیے تو مولانا عباس انصاری نے اس کی سخت مخالفت کی تھی۔ انہوں نے دسمبر 1974 میں دہلی میں شیخ عبداللہ سے ملاقات کی اور انہیں سمجھوتہ نہ کرنے کو کہا تھا۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: