اپنا ضلع منتخب کریں۔

    جی20: خارجہ سکریٹری کواترا نے کہا-’وائس آف گلوبل ساؤتھ‘ ایک انوکھی شروعات

    جی20: خارجہ سکریٹری ونئے کواترا نے کہا-’وائس آف گلوبل ساؤتھ‘ ایک انوکھی شروعات

    جی20: خارجہ سکریٹری ونئے کواترا نے کہا-’وائس آف گلوبل ساؤتھ‘ ایک انوکھی شروعات

    کواترا نے کہا کہ افریقہ کے 47، ایشیا کے 31، یوروپ کے 7 اور لاطینی امریکہ و کیریبیائی علاقے کے 29 ممالک سمیت 125 ملکوں کے قائدین نے چوٹی کانفرنس میں حصہ لیا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi, India
    • Share this:
      خارجہ سکریٹری ونئے موہن کواترا نے جمعہ کو کہا کہ وائس آف دی گلوبل ساوتھ چوٹی کانفرنس نے ہنوستان کو ترقی یافتہ ممالک کی ترجیحات کی سمت میں زیادہ تعاون کا ایک نیا راستہ تیار کیا ہے۔

      انہوں نے ترقی یافتہ دنیا کی ترجیحات، نظریات اور تشویش کو سننے کے لیے منعقد دو روزہ ورچوئل سمٹ کے اختتام کے بعد یہ بات کہی۔ کواترا نے کہا کہ اس بات کا واضح احساس تھا کہ گلوبل ساؤتھ ان پیشرفتوں سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے جس میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا، اور یہ بھی نہیں ہے کہ انہیں کیسے مخاطب کیا جانا چاہیے۔

      خارجہ سکریٹری نے کہا کہ چوٹی کانفرنس کے دوران حصہ لینے والے قائدین اور وزرا کی جانب سے رکھے گئے خیالات اور تجاویز کو ہندوستان بہت اہمیت دیتا ہے۔ کواترا نے کہا کہ ہندوستان ان خیالات، ان ترجیحات، گلوبل ساوتھ ممالک کی تشویشات کو بین الاقوامی اسٹیج کے ذریعے یقینی طور سے ہمارے جی 20 صدارت کے دوران شامل کرنے کے لیے سب سے مضبوط کوشش کرے گا۔

      انہوں نے کہا کہ ’وائس آف دی گلوبل ساوتھ‘ چوٹی کانفرنس نے ہندوستان کو مناسب شراکت داری کا نیا راستہ تیار کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ خارجہ سکریٹری نے کہا کہ چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے والے قائدین اور وزرا کے خیالات اور ان کی تجاویز کو ہندوستان بہت اہمیت دیتا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      ٹھنڈ کا قہر جھیلنے کے لیے ہوجائیے تیار، تین دن سرد لہر اور کہر کا آرینج الرٹ جاری

      یہ بھی پڑھیں:
      Ram Mandir Ayodhya: رام مندر کا 60 فیصد کام مکمل، نیوز18 کے ساتھ دیکھئے تصاویر

      کواترا نے کہا کہ افریقہ کے 47، ایشیا کے 31، یوروپ کے 7 اور لاطینی امریکہ و کیریبیائی علاقے کے 29 ممالک سمیت 125 ملکوں کے قائدین نے چوٹی کانفرنس میں حصہ لیا۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: