اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Gyanvapi Mosque Case:گیانواپی معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت، مسجد کمیٹی نے سروے کے حکم کو کیا ہے چیلنج

    Youtube Video

    منگل کو جب یہ معاملہ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور پی ایس نرسمہا کی سپریم کورٹ بنچ کے سامنے آیا تو درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل حذیفہ احمدی نے نچلی عدالت کے تمام احکامات پر روک لگانے کی درخواست کی۔

    • Share this:
      Gyanvapi Mosque Case: گیانواپی تنازعہ پر سپریم کورٹ آج سماعت کرے گا۔ یہ معاملہ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ کی سماعت کی فہرست میں نمبر 19 پر درج ہے۔ یہ بنچ صرف دوپہر ایک بجے تک بیٹھنے والی ہے۔ اس کے مطابق اس معاملے کی سماعت 12 بجے کے قریب ہو سکتی ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ نے وارانسی میں گیانواپی مسجد کمپلیکس میں مبینہ طور پر پائے گئے شیولنگ کو محفوظ رکھنے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ نچلی عدالت کا مسجد میں نماز پڑھنے آنے والوں کی تعداد کو 20 تک محدود کرنے کا حکم درست نہیں ہے۔ تمام نمازیوں کو وہاں آنے کی اجازت دی جائے۔

      وارانسی کی انجمن انتظامیہ مسجد کی انتظامی کمیٹی نے نچلی عدالت کی طرف سے جاری مسجد کے احاطے کے سروے کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ سروے کا حکم 1991 کے پلیس آف ورشپ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام مذہبی مقامات کی حیثیت 15 اگست 1947 کو برقرار رکھی جائے گی۔ کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو بھی چیلنج کیا ہے جس میں مسجد کے سروے کے لیے کورٹ کمشنر کی تقرری کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو مسترد کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      مسجدوں کی بے حرمتی ہرگز گوارا نہیں، عدالتیں بھی مظلوموں کو مایوس کررہی ہیں : AIMPLB

      13 مئی کو انجمن انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔ لیکن جب یہ معاملہ 17 مئی کو سماعت کے لیے آیا، تب تک مسجد کمپلیکس کے سروے کا کام مکمل ہو چکا تھا۔ سروے کے دوران مسجد کے وضوخانہ میں شیولنگ جیسی ساخت بھی پائی گئی جس کے بعد نچلی عدالت نے اس جگہ کو سیل کرنے اور مسجد میں نمازیوں کی تعداد 20 تک محدود کرنے کا حکم دیا۔

      یہ بھی پڑھیں:
      Gyanvapi row: گیان واپی مسجد معاملہ کو لے کر جمعیۃ علما ہند نے جاری کی اپیل،کہی یہ بڑی بات

      منگل کو جب یہ معاملہ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور پی ایس نرسمہا کی سپریم کورٹ بنچ کے سامنے آیا تو درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل حذیفہ احمدی نے نچلی عدالت کے تمام احکامات پر روک لگانے کی درخواست کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقدمے کی سماعت نچلی عدالت میں نہیں ہونی چاہیے تھی کیونکہ یہ 1991 کے ایکٹ کے خلاف ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: