اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ہلدوانی تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے کہا، 50,000 لوگوں کو راتوں رات نہیں اجاڑا جاسکتا

    Youtube Video

    Railways Land Encroachment in Haldwani: عدالت عظمیٰ نے پوچھا کہ جن لوگوں نے نیلامی میں زمین خریدی ہے اسے آپ کیسے ڈیل کریں گے؟ لوگ وہاں 50/60 سال سے رہ رہے ہیں۔ ان کی بحالی کے لیے کوئی منصوبہ بندی تو ہونی چاہیے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Haldwani Talli, India
    • Share this:
      نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہلدوانی تجاوزات کیس میں نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت اور ریلوے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے ایس۔ اوک کی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کولن نے دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے سامنے نینی تال ہائی کورٹ کا حکم پڑھ کر سنایا اور کہا کہ یہاں پکی عمارتیں، اسکول اور کالج ہیں۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ متاثرہ افراد کا فریق پہلے بھی نہیں سنا گیا تھا اور پھر وہی ہوا۔ ہم نے ریاستی حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ریلوے کے خصوصی ایکٹ کے تحت کارروائی کرتے ہوئے تجاوزات ہٹانے کا حکم دے دیا۔

      اس پر سپریم کورٹ نے پوچھا کہ اتراکھنڈ یا ریلوے کی طرف سے کون ہے؟ ریلوے کی طرف سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ کچھ اپیلیں زیر التوا ہیں۔ لیکن کسی بھی معاملے میں کوئی پابندی نہیں ہے۔

      سپریم کورٹ نے کہا کہ لوگ وہاں کئی سالوں سے رہ رہے ہیں۔ ان کی بحالی کے لیے کوئی اسکیم، آپ صرف 7 دن کا وقت دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ خالی کرو، یہ انسانی معاملہ ہے۔ اتراکھنڈ حکومت کی طرف سے کون ہے؟ اس معاملے میں حکومت کا کیا موقف ہے؟ عدالت عظمیٰ نے پوچھا کہ جن لوگوں نے نیلامی میں زمین خریدی ہے اسے آپ کیسے ڈیل کریں گے؟ لوگ وہاں 50/60 سال سے رہ رہے ہیں۔ ان کی بحالی کے لیے کوئی منصوبہ بندی تو ہونی چاہیے۔





      سپریم کورٹ نے ریلوے کی طرف سے پیش ہونے والی اے ایس جی ایشوریہ بھاٹی سے کہا، ''ایسا نہیں ہے کہ آپ ترقی کے لیے تجاوزات ہٹا رہے ہیں۔ آپ صرف تجاوزات ہٹا رہے ہیں، اس کے جواب میں ریلوے نے کہا، 'یہ فیصلہ راتوں رات نہیں کیا گیا۔ قوانین پر عمل کیا گیا ہے۔ یہ کیس غیر قانونی کان کنی سے شروع ہوا تھا۔ درخواست گزاروں کے وکیل کولن نے کہا، "زمین کا ایک بڑا حصہ ریاستی حکومت کا ہے۔ ریلوے کی زمین کم ہے۔ جسٹس کول نے کہا، “ہمیں اس معاملے کو حل کرنے کے لیے عقلی انداز کو اپنانا ہوگا۔ کچھ لوگوں کے پاس 1947 سے پہلے کے بھی پٹے ہیں۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ اس معاملے میں کچھ لوگوں نے نیلامی میں بھی زمین خریدی ہے۔ لوگوں سے 7 دن میں زمین خالی کرانے کا فیصلہ درست نہیں ہے، اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی، ریلوے اور اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا۔
      Published by:Sana Naeem
      First published: