سپریم کورٹ آج کرناٹک ہائی کورٹ کے 15 مارچ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرے گا، جس میں اس نے کہا تھا کہ مسلم خواتین کا حجاب پہننا اسلام میں ضروری مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے۔ ان درخواستوں کے دائر کئے جانے کے 5 ماہ بعد اور ہندستان کے نئے چیف جسٹس آف انڈیا CJI ادے امیش للت کے پہلے کام کے دن یہ معاملہ پہلی سماعت کے لیے listed کیا گیا ہے۔ جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ ان درخواستوں پر غور کرے گی، جن کی مارچ سے ابتدائی سماعت تک سماعت نہیں ہوپائی ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ کی مکمل بنچ نے 15 مارچ کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسلام میں حجاب پہننا لازمی نہیں ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے نے 5 فروری کے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے اسکولوں اور کالجوں میں سر پر اسکارف پہننے پر ریاستی حکومت کی طرف سے لگائی گئی پابندی کو برقرار رکھا تھا، جس کے نتیجے میں ریاست بھر میں اور ملک کے کئی دیگر شہروں میں زبردست احتجاج ہوا تھا۔
Maulana Syed Jalaluddin Umri کا سانحہ ارتحال، مسلم دنیا کا نا قابل تلافی نقصانEarthquake: جموں۔کشمیر میں ہلی زمین، محسوس کئے گئے زلزلے کے جھٹکے، جانئے کتنی رہی شدتچیف جسٹس ریتو راج اوستھی کی سربراہی میں کرناٹک ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے مانا تھا کہ قرآن مسلم خواتین کے لیے حجاب پہننا لازمی نہیں کرتا ہے۔ بنچ نے کہا تھا کہ لباس مسلم خواتین کے لیے 'عوامی مقامات تک پہنچ' حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے، جو 'سماجی تحفظ' کا ایک پیمانہ ہے۔ لیکن 'اسلام میں حجاب پہننا کوئی مذہبی لازمی نہیں ہے'۔ ہائی کورٹ نے کرناٹک میں حجاب کے تنازعہ کو بھڑکانے کی تیز رفتار اور موثر تحقیقات کی بھی حمایت کی تھی، جس میں شبہ تھا کہ کچھ تنظیمیں اس معاملے کو ریاست میں "سماجی بدامنی اور بدامنی" پھیلانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔