اپنا ضلع منتخب کریں۔

    سپریم کورٹ نے کہا-ارکان اسمبلی و ارکان پارلیمنٹ کے 5 سال سے زیادہ عرصے سے زیرالتوا مجرمانہ کیسیز کی تفصیل دیں ہائی کورٹ

    سپریم کورٹ (Supreme Court)

    سپریم کورٹ (Supreme Court)

    بنچ نے کہا کہ سبھی ہائی کورٹ ایک حلف نامہ داخل کریں جس میں ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف پانچ سال سے زیادہ وقت سے زیرالتوا مجرمانہ کیسیز کی تعداد اور ان کے فوری تصفیہ کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر ہو۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi, India
    • Share this:
      سپریم کورٹ نے پیر کو سبھی ہائی کورٹ سے ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف پانچ سال سے زیادہ وقت سے زیرالتوا مجرمانہ کیسیز اور ان کے فوری تصفیہ کے لئے اٹھائے گئے اقدام کی جانکاری دینے کو کہا ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے اپنے 10 اگست 2021 کے احکامات میں بھی ترمیم کی ہے، جس میں اس نے کہا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف معاملے کی سماعت کررہے عدالتی عہدیداروں کو کورٹ کی پہلے کی اجازت کے بغیر نہیں بدلا جانا چاہیے۔

      بنچ نے امیکس کیوری، سینئر ایڈوکیٹ وجے ہنساریا کے اس عرضی کا نوٹس لیا کہ کئی عدالتی افسران کی طرف سے ترقی یا تبادلے کی وجہ سے خصوصی عدالت کے چارج سے فارغ ہونے کے لیے درخواستیں دائر کی جا رہی ہیں۔ 10 اگست 2021 کے حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایسے عدالتی افسران کے تبادلے کا حکم دینے کے لیے آزاد ہوں گے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      الیکشن کمیشن نے ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے گروپ کو دیا نیا نام اور انتخابی نشان

      یہ بھی پڑھیں:
      بڑی خبر! دہلی میں ابھی نہیں پھوڑ سکیں گے پٹاخے، سپریم کورٹ نے کیا پابندی ہٹانے سے انکار

      سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ سبھی ہائی کورٹ ایک حلف نامہ داخل کریں جس میں ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف پانچ سال سے زیادہ وقت سے زیرالتوا مجرمانہ کیسیز کی تعداد اور ان کے فوری تصفیہ کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر ہو۔ حلف نامے چار ہفتوں کے اندر دائر کیے جائیں۔ بنچ وکیل اشونی اُپادھیائے کی جانب سے دائر 2016 کی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کررہی تھی۔ اس میں مجرمانہ معاملں میں قصوروار ٹھہرائے جانے پر لیڈروں کے الیکشن لڑنے پر تاعمر پابندی لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: