ہیٹ اسپیچ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل، مسلم اور عیسائیوں پر لگایا گیا یہ بڑا الزام
ہیٹ اسپیچ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل، مسلم اور عیسائیوں پر لگایا گیا یہ بڑا الزام ۔ فائل فوٹو ۔
Hate Speech Case: نفرت انگیز تقریر کے معاملہ میں ہندو فرنٹ فار جسٹس نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرکے الزام لگایا ہے کہ ہندووں کی تبدیلی مذہب کرنے کیلئے عیسائی اور مسلم مشینروں کے ذریعہ ملک بھر میں تحریک چلائی جارہی ہے ۔
نئی دہلی : نفرت انگیز تقریر کے معاملہ میں ایک ہندو تنظیم نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرکے الزام لگایا ہے کہ ہندووں کی تبدیلی مذہب کرنے کیلئے عیسائی اور مسلم مشینروں کے ذریعہ ملک بھر میں تحریک چلائی جارہی ہے ۔ عرضی میں ہیٹ اسپیچ دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی مناسب ہدایت جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے ۔ اس میں ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ ملک میں ہندو آبادی کم ہورہی ہے، جس کی وجہ سے ڈیموگرافک تبدیلیاں ہوسکتی ہیں، جو ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کیلئے تباہن کن ثابت ہوسکتی ہیں ۔
تنظیم نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ کئی مواقع پر مسلم بھیڑ نے جلوس نکالا ہے، جس میں انہیں سر قلم کرنے کا مطلبہ کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے اور اس طرح کی اپیل کے بعد سر قلم کرنے کے حقیقی واقعات بھی سامنے آئے ہیں ۔ اس عرضی میں دو فروری 2023 کے ایک وائرل ویڈیو کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس کو لے کر عرضی گزار کا دعوی ہے کہ اس میں مغربی بنگال کے ہگلی کے فرفرہ شریف پیر زادہ طہ صدیقی کو مبینہ طور پر مسلمانوں سے اپنے بچوں کو ہندووں کے خلاف جنگ کیلئے تیار رہنے کیلئے کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے ۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہندوستان کے خلاف مسلمانوں کے ذریعہ کی جارہی نفرت انگیز تقریر کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں، لیکن پولیس موثر کارروائی نہیں کررہی ہے ۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ پولیس سیاسی وجوہات یا 'مسلم بھیڑتنتر' کے ڈر سے قصورواروں کے خلاف کارروائی نہیں کر پارہی ہے ۔ حالانکہ پولیس نے کچھ مخصوص حالات میں ایف آئی آر درج کی ہے، لیکن مسلمانوں کے ایک حصے میں ہندوؤں کے خلاف نفرت کو روکنے کے لئے کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کئی ایسے مواقع بھی سامنے آئے ہیں جب اسٹینڈ اپ کامیڈینز نے جان بوجھ کر ہندو دیوی دیوتاوں اور مذہب کا مذاق اڑایا ہے ۔ اس میں اسٹینڈ اپ کامیڈین کے حالیہ ویڈیو کا تذکرہ کرتے ہوئے دعوی کیا گیا ہے کہ اس میں بھگوان رام اور ماتا سیتا کا مذاق اڑاتے ہوئے نازیبا زبان کا استعمال کیا گیا ہے ۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس سے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں ، اس لئے عدالت کو ایسے معاملات کے پیش نظر جو حقیقی جرائم کھلے عام ہورہے ہیں، ان کے خلاف فوری سخت کارروائی کرنے کی مناسب ہدایت جاری کرنی چاہئے ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔