اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کورونا دور میں بھی مطلبی تھی دنیا! امیر ممالک کی لالچ نے لی 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی جان، اسٹڈی میں دعوی

    کورونا دور میں بھی مطلبی تھی دنیا! امیر ممالک کی لالچ نے لی 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی جان، اسٹڈی میں دعوی ۔ علامتی تصویر ۔

    کورونا دور میں بھی مطلبی تھی دنیا! امیر ممالک کی لالچ نے لی 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی جان، اسٹڈی میں دعوی ۔ علامتی تصویر ۔

    دنیا کتنی مطلبی اور خودغرض ہوگئی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کورونا کال میں پوری دنیا میں دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کی موت صرف ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے ہوئی ہے ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | New Delhi | New Delhi
    • Share this:
      نئی دہلی : دنیا کتنی مطلبی اور خودغرض ہوگئی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کورونا کال میں پوری دنیا میں دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کی موت صرف ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ ایک رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ کورونا دور کے دوران زیادہ سے زیادہ ویکسین اپنے پاس رکھنے کی ممالک کی لالچ کی وجہ سے تقریبا 13 لاکھ لوگوں کی غیرضروری موت ہوئی ہے جبکہ امیر ممالک نے بعد میں بچی ہوئی ویکسین کو برباد ہی کردیا یا پھر وہ ایکسپائر ہوگئیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر امیر ممالک ویکسین کی دوسرے ممالک کے ساتھ شیئرنگ پر دھیان دیتے ان اموات کی تعداد کم ہوسکتی تھی اور کورونا کے نئے ویریئنٹ بھی نہیں پنپتے ۔

      جرنل نیچر میڈیسن میں شائع نئی اسٹڈی میں اس بات کا دعوی کیا گیا ہے کہ کورونا ویکسین کے معاملے میں کچھ ممالک نے انسان کی زندگی سے زیادہ اپنے فائدے کو توجہ دی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پوری دنیا میں 1.3 ( تقریبا 13 لاکھ) لوگ غیر ضروری طور پر موت کے منہ میں چلے گئے ۔ وہیں 300 ملین یعنی 30 کروڑ لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ۔

      اسٹڈی میں دعوی کیا گیا ہے کہ امیر ممالک نے کورونا نے کورونا ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کی۔ اتنا ہی نہیں اس کو برباد ہونے دیا اور پوری دنیا میں کورونا کا قہر مچنے دیا اور اس طرح روکی جانے والی اموات کو ہونے دیا ۔ اتنا ہی نہیں ، کورونا دور کو طویل کرنے اور اس کے سب ویریئنٹ کے پھیلنے میں بھی اپنے فائدہ کیلئے امیر ممالک کا کردار ہے ۔

      یہ بھی پڑھئے: نائجیریائی سمندرمیں حراست میں لیےجانےسےپہلےہندوستانی ملاح کاجذباتی ویڈیووائرل، دیکھیےویڈیو


      یہ بھی پڑھئے: امریکی وسط مدتی انتخابات کے تازہ رحجانات، کیا ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکنس کے صدارتی امیدوار ہونگے؟


      152 مختلف ممالک کے میتھمیٹیکل ماڈلز کرنچنگ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے برطانیہ کے کوونٹری میں یونیورسٹی آف واروک کے ماہرین وبائی امراض نے وبائی امراض کے آغاز سے 2021 کے آخر تک کورونا ویکسین کی فراہمی میں فرق کا خاکہ پیش کیا ہے۔ ماہرین کی ٹیم نے اپنی ریسرچ میں پایا کہ ویکسین کی تقسیم میں بہت زیادہ فرق ہے۔

      رپورٹ کے مطابق کچھ ممالک میں 90 فیصد سے زیادہ بالغ افراد نے ویکسین لی تھی، جب کہ کچھ ممالک میں صرف 0.9 فیصد لوگ ہی ویکسین حاصل کر پائے تھے۔ یہاں اس کے پیچھے سارا کھیل پیسے کا تھا اور غریب اور امیر ممالک میں فرق کا تھا ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: