اپنا ضلع منتخب کریں۔

    شہریت ترمیمی قانون: ضوابط وضع کرنے کیلئے وزارت داخلہ نے تین ماہ کی مہلت مانگی

    شہریت ترمیمی قانون: ضوابط وضع کرنے کیلئے وزارت داخلہ نے تین ماہ کی مہلت مانگی

    شہریت ترمیمی قانون: ضوابط وضع کرنے کیلئے وزارت داخلہ نے تین ماہ کی مہلت مانگی

    وزارت داخلہ کے افسران کے ذریعہ بتایا گیا ہےکہ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سب آرڈینیشن کو لکھا گیا ہے اور تین مہینوں کا وقت مانگا گیا ہے۔ اس مدت میں رولس وضع کرلئےجائیں گے، جس کی بنیاد پر اس قانون کو ملک میں نافذکیا جائے گا۔

    • Share this:
    نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون کے ضوابط وضع کرنے کے لئے وزارت داخلہ کی جانب سے اب تین ماہ کی مزیدمہلت طلب کی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے افسران کے ذریعہ بتایا گیا ہےکہ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سب آرڈینیشن کو لکھا گیا ہے اور تین مہینوں کا وقت مانگا گیا ہے۔ اس مدت میں رولس وضع کرلئےجائیں گے، جس کی بنیاد پر اس قانون کو ملک میں نافذکیا جائے گا۔ غور طلب ہےکہ کسی بھی قانون کے پارلیمنٹ سے پاس ہونے کے بعد جانا چاہئے، لیکن شہریت ترمیمی قانون کے معاملہ میں ایسا نہیں ہوسکا تھا۔ 10 جولائی آخری تاریخ تھی، تاہم پارلیمنٹ کی اسٹیڈنگ کمیٹی کو وزرات داخلہ سے رولس موصول نہیں ہوئے تھے اور نہ ہی کسی طرح کا کوئی لیٹر ملا تھا، جس سے رولس کو لے کر اسٹیٹس کی جانکاری مل پاتی۔

    یہی وجہ ہے کہ وقت گزرجانے کے بعد اسٹینڈنگ کمیٹی جانب سے وزار ت داخلہ کو یاد دہانی کے لئے خط بھیجا گیا، جس کے جواب میں اب مہلت مانگی گئی ہے۔ واضح رہےکہ کے راگھو راما کرشنا رکن پارلیمنٹ وائی ایس آر سی پی کی سربراہی والی کمیٹی نے تاخیر کو لےکر وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا کہ آخر ضوابط وضع کرنے کو لے کر اسٹیٹس کیا ہے۔ خط میں وزارت داخلہ کو یاد دہانی کرائی گئی کہ اگر مزید وقت چاہئے تو کمیٹی کو اس کے بارے میں بتایا جائے۔

    شہریت ترمیمی قانون قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج شروع ہوگئے تھے، جن میں 70 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ شاہین باغ میں ہوئے احتجاج کی آواز پوری دنیا میں سنائی دے رہی تھی۔ ان احتجاجات کا سلسلہ کورونا وائرس کی مہاماری کی آمد کے بعد تھم گیا۔ فائل فوٹو
    شہریت ترمیمی قانون قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج شروع ہوگئے تھے، جن میں 70 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ شاہین باغ میں ہوئے احتجاج کی آواز پوری دنیا میں سنائی دے رہی تھی۔ ان احتجاجات کا سلسلہ کورونا وائرس کی مہاماری کی آمد کے بعد تھم گیا۔ فائل فوٹو


    پارلیمانی مینوئل ِمیں ضوابط وضع کرنے کی میعاد

    پارلیمانی مینوئل کے مطابق کسی قانون کے نفاذ کے لئے 6 ماہ کے اندر رولس وضع کرنا ضروری ہے اور اگر یہ مدت گزر جاتی ہے تو اس سلسلہ میں میعاد میں اضافہ کرانا پڑتا ہے۔ شہریت قانون 11دسمبر 2019 کو پارلیمنٹ سے بڑی اکثریت کے ساتھ پاس ہوا تھا اور 12 دسمبر کو صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کو یہ قانون دستخط کے لئے بھیج دیا گیا۔ تاہم 10جنوری 2020کو وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کرکے قانون کو ایکٹ بنادیا تھا اور ملک میں قانون نافذ ہوگیا تھا۔ اس اعتبار سے دیکھیں تو 10 جولائی تک رولس وضع کرلئے جانے چاہئے تھے۔

    مسلمانوں کے علاوہ سبھی کو شہریت پر تنازعہ

    شہریت قانون کے مطابق مسلم کے علاوہ پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان کے اقلیت ہندو، سکھ، جین، پارسی، عیسائی اگر وہ ہندوستان میں 31 دسمبر 2014 سے پہلے آچکے ہیں ان کو ہندوستان کی شہریت دی جائے گی۔ تاہم اس قانون کے خلاف پورے ملک میں احتجاج شروع ہوگئے تھے، جن میں 70 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ ان احتجاجات کا سلسلہ کورونا وائرس کی مہاماری کی آمد کے بعد تھم گیا۔ تاہم آسام جیسی ریاست میں اس قانون کا سخت ردعمل دیکھنے میں آیا۔ کیونکہ آسام اکورڈ اور شہریت قانون کا سیدھا ٹکراﺅ ہوتا ہے۔ آسام اکورڈ کے مطابق مارچ 1971 سے پہلے جو لوگ ہندوستان میں آگئے تھے، ان کو ہندوستانی مانا جائے گا، اس اکورڈ کے مطابق آسام میں این آر سی کا عمل کیا گیا، جس میں 19 لاکھ افراد این آر سی باہر ہوگئے ہیں، جن میں 12 لاکھ ہندو ہیں۔ ایسے میں الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ ان باہر ہوچکے لوگوں کو شہریت قانون کے ذریعہ ہندوستانی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: