اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Swiggy: ’مسلم ڈیلیوری پرسن نہیں چاہیے‘ حیدرآباد میں سوئگی گاہک کےمطالبہ کے بعدصارفین کی برہمی!

    انسان کو جب بھوک لگتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا ہے کہ کونسے باورچی نے اس کو تیار کیا ہے۔

    انسان کو جب بھوک لگتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا ہے کہ کونسے باورچی نے اس کو تیار کیا ہے۔

    Hyderabad Swiggy customer: حیدرآباد میں فوڈ دیلیوری فارم سوئگی (Swiggy) کے ایک گاہک نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے کہا کہ وہ اپنا کھانا ڈیلیور کرنے کے لیے کسی مسلمان ڈیلیوری بوائے کو نہ بھیجے۔ اس سے ایک بار پھر یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ کیا کھانے کا کوئی مذہب ہوتا ہے؟

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | Hyderabad | Karnataka | Mumbai | Lucknow
    • Share this:
      انسان کو جب بھوک لگتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا ہے کہ کونسے باورچی نے اس کو تیار کیا ہے اور اس کو کس مذہب کے ماننے والے نے بنایا ہے؟ کیا کھانے کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے؟ یہ سوال بار بار سننے میں آتا ہے۔ حیدآباد کے ایک سماجی کارکن اظہر مخصوصی تو روزانہ درجنوں لوگوں کو مفت میں کھانے کھلاتے ہیں، جن کی مہم کا نام ہی ’’بھوک کا کوئی مذہب نہیں ہوتا‘‘ ہے۔

      جب کہ کچھ تنگ نظر لوگ کھانے کو بھی مذہب سے جوڑ کر دیکھتے ہیں اور اس میں تفریق کرتے ہیں۔ جس کا اظہار کبھی ان کی زبان سے تو کبھی ان کے عمل سے اور کبھی ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہو ہی جاتا ہے۔ اسی طرح کا ایک واقعہ حیدرآباد میں پیش آیا ہے۔ حیدرآباد میں فوڈ دیلیوری فارم سوئگی (Swiggy) کے ایک گاہک نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے کہا کہ وہ اپنا کھانا اس کے گھر تک پہنچانے کرنے کے لیے کسی مسلمان ڈیلیوری بوائے کو نہ بھیجے۔

      اس پوسٹ کے سامنے آتے ہی ایک بار پھر یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ کیا کھانے کا کوئی مذہب ہوتا ہے؟ مذکورہ صارف نے یہ مطالبہ انسٹرکشن باکس میں کیا ہے، جس کے بعد سے لوگ اپنے اپنے انداز میں اس معاملہ پر اظہار خیال کررہے ہیں۔ کئی صارفین تو اس تنگ نظری کے خلاف اپنے غصہ کا بھی اظہار کررہے ہیں۔

      تلنگانہ اسٹیٹ ٹیکسی اینڈ ڈرائیورز (Telangana State Taxi and Drivers) جے اے سی کے چیئرمین شیخ صلاح الدین نے اس کا ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا اور اپنی تجویز پیش کی کہ سوئگی کو ایسے واقعات کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ ماضی میں بھی سوئگی گاہک نے اسی بنیاد پر آرڈر مسترد کر دیا تھا کہ مسلمان ڈیلیوری بوائے نے اس کا آرڈر کردہ کھانا لے کر آیا تھا۔

      جیسے ہی یہ اسکرین شاٹ انٹرنیٹ پر منظر عام پر آئی، صارفین نے اس طرح کے مطالبات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ایک ٹویٹر صارف نے لکھا کہ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ سوئگی ایسے لوگوں کو سبق سیکھائے، جو معاشرہ میں تفریق اور نفرت پھیلا رہے ہیں...ورنہ اس کی تفصیلات سامنے لائیں، میں جا کر اسے ہار پہناؤں گا ..لول

      یہ بھی پڑھیں۔

      Karnataka Eidgah Maidan Case: عید گاہ میدان میں گنیش پوجا کے اعلان سے تنازعہ، 1600 پولیس اہلکار موجود

      ایک اور صارف نے کہا کہ اس کا نام بتائیے اور اسے شرمندہ کیجیئے۔ اگر وہ اتنا بے شرم ہے اور یہ درخواست کرتا ہے تو ان کا نام لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      Hubbali Eidgah Maidan Case: ہبلی عیدگاہ گراونڈ پر ہی ہوگا گنیش اتسو، کرناٹک ہائی کورٹ نے مخالفت کرنے والی عرضی کو کیا خارج

      ایک صارف نے لکھا کہ ڈیئر سویگی! برائے مہربانی ان صارفین کو جلدی بلاک کریں جو فرقہ پرست ہیں تاکہ ہندوستان کو مہذب اور پرامن طریقہ سے کھانا مل سکے۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: