اپنا ضلع منتخب کریں۔

    IITمدراس نے کورونا وائرس کا ڈھونڈا سستا علاج، مریضوں پر اثردار ثابت ہوئی یہ دوا

    تحقیق میں بتایا گیا کہ آٹھ ماہ کے بعد پہلی خوراک نے انفیکشن کے تین ماہ بعد پہلی خوراک لینے کے مقابلے میں سات گنا زیادہ اینٹی باڈیز پیدا کیں۔ یہ تحقیق 6000 ہیلتھ ورکرز پر کی گئی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ آٹھ ماہ کے بعد پہلی خوراک نے انفیکشن کے تین ماہ بعد پہلی خوراک لینے کے مقابلے میں سات گنا زیادہ اینٹی باڈیز پیدا کیں۔ یہ تحقیق 6000 ہیلتھ ورکرز پر کی گئی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ آٹھ ماہ کے بعد پہلی خوراک نے انفیکشن کے تین ماہ بعد پہلی خوراک لینے کے مقابلے میں سات گنا زیادہ اینٹی باڈیز پیدا کیں۔ یہ تحقیق 6000 ہیلتھ ورکرز پر کی گئی ہے۔

    • Share this:
      نئی دہلی: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IIT) مدراس کے محققین نے کورونا کے ہلکے اور درمیانے درجے کے انفیکشن میں مبتلا مریضوں کے علاج کا ایک سستا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔ اس کے لیے انھوں نے Indomethacin نامی دوا کا استعمال کیا ہے، جو اسپتال میں داخل مریضوں پر کارآمد پایا گیا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے مطابق ان کا کام ہلکے کورونا انفیکشن کا متبادل علاج فراہم کرنا ہے، کیونکہ انڈومیتھیسن ایک سستی دوا ہے، اس لیے علاج کا یہ طریقہ سستا بھی ہوگا۔ اس تحقیق کے نتائج حال ہی میں معروف پیئر ریویو جریدے نیچر سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے ہیں۔

      1960 کی دہائی سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں انڈومیتھیسن نامی دوا کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ مختلف قسم کے سوزش یا جلن کی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتا ہے۔ آئی آئی ٹی مدراس کے فیکلٹی ڈاکٹر راجن روی چندرن نے کہا کہ کورونا انفیکشن کے مہلک اثرات میں سانس کی نالی کی سوزش سب سے اہم ہے۔ جس کی وجہ سے مریضوں کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور ان کی جان بھی چلی جاتی ہے۔ اس لیے انھوں نے انڈومیتھیسن نامی دوا پر تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں انھیں کامیابی بھی ملی ہے اور اسے کورونا وائرس کے خلاف موثر اور محفوظ پایا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ کورونا کی تمام اقسام کے خلاف کام کرتا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      COVID-19 Vaccination:ملک کے 15-18عمر کے 55فیصدنوجوان مکمل ٹیکہ اندوز،وزیرصحت نے دی معلومات

      ویکسین کی دو ڈوز میں طویل وقفے سے نو گنا بڑھتی ہے اینٹی باڈی
      برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اینٹی کورونا وائرس ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک میں وقفہ سے نو گنا زیادہ اینٹی باڈیز پیدا ہوتی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اگر کوئی شخص پہلے انفیکشن کا شکار ہو جائے تو انفیکشن کے آٹھ ماہ بعد ویکسین کی پہلی خوراک لینے کا بہترین وقت ہوتا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      EXPLAINED: آخرWHOکےکووڈ-19اموات کااندازہ لگانے کےطریقہ کا پرہندوستان نےکیوں اٹھایاسوال؟

      تحقیق میں بتایا گیا کہ آٹھ ماہ کے بعد پہلی خوراک نے انفیکشن کے تین ماہ بعد پہلی خوراک لینے کے مقابلے میں سات گنا زیادہ اینٹی باڈیز پیدا کیں۔ یہ تحقیق 6000 ہیلتھ ورکرز پر کی گئی ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: