اپنا ضلع منتخب کریں۔

    آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملہ۔83لاکھ روپئے مالیت کے طلائی و نقروی زیورات ضبط

     خصوصی جانچ ٹیم نے شہر کے دو مقامات بشمول آئی ایم اے گولڈ یشونت پور اور آئی ایم اے گولڈ تلک نگر میں دھاووں کے دوران 83.26لاکھ روپئے مالیت کے طلائی اور نقروی زیورات ضبط کرلئے۔

    خصوصی جانچ ٹیم نے شہر کے دو مقامات بشمول آئی ایم اے گولڈ یشونت پور اور آئی ایم اے گولڈ تلک نگر میں دھاووں کے دوران 83.26لاکھ روپئے مالیت کے طلائی اور نقروی زیورات ضبط کرلئے۔

    خصوصی جانچ ٹیم نے شہر کے دو مقامات بشمول آئی ایم اے گولڈ یشونت پور اور آئی ایم اے گولڈ تلک نگر میں دھاووں کے دوران 83.26لاکھ روپئے مالیت کے طلائی اور نقروی زیورات ضبط کرلئے۔

    • Share this:
      کئی کروڑ روپئے کے آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملہ کی جانچ کے لئے تشکیل دی گئی خصوصی جانچ ٹیم نے شہر کے دو مقامات بشمول آئی ایم اے گولڈ یشونت پور اور آئی ایم اے گولڈ تلک نگر میں دھاووں کے دوران 83.26لاکھ روپئے مالیت کے طلائی اور نقروی زیورات ضبط کرلئے۔

      پولیس کے پریس ریلیز کے مطابق 41.60لاکھ روپئے مالیت کے ایک کیلو 300گرام طلائی زیورات،2.20لاکھ روپئے مالیت کے 5.5کیلو نقروی زیورات اور 2000روپئے نقد رقم  تلک نگر کی دکان سے ضبط کی گئی،31.04لاکھ روپئے مالیت کے طلائی زیورات،8.40لاکھ روپئے مالیت کے نقروی زیورات یشونت پور کی دکان سے ضبط کئے گئے۔اس دھوکہ دہی کے سلسلہ میں گرفتار 12ڈائرکٹرس سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔محمد منصور خان جن کے خلاف بلو کارنر نوٹس جاری کی گئی ہے اور جن کا پاسپورٹ منسوخ کردیاگیا ہے،تاہم محمد منصور خان کو اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

      واضح رہے کہ زیورات سازکمپنی آئی مونیٹري ایڈوائزری(آئی ایم اے) میں کروڑوں روپیوں کے گھوٹالے کے ملزم اورآٹھ جون سے فرار کمپنی کے سربراہ محمد منصور خان نے کہا ہے کہ کچھ ٹاپ سیاستدانوں اور بااثر لوگوں سے خود اور اپنے اہل خانہ کی جان کو خطرے کےخدشہ کے چلتے انہیں ہندوستان چھوڑنے پرمجبورہونا پڑا۔

      پولس کمشنرآلوک کمار کو دبئی سے مبینہ طور پر بھیجے گئےویڈیو میں منصورخان نے اپنا فون نمبر بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مناسب تحفظ دیا جائے تو وہ ہندوستان واپس لوٹنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان لوگوں کے نام بتائیں گے جو آئی ایم اے کو بند کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ فائدہ لینا چاہتے ہیں اور انہیں ہندوستان آنے سے روک رہے ہیں۔
      First published: