جموں وکشمیر کے متعلق انتظامیہ کا ایک اوراہم فیصلہ: سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل
انتظامیہ نے جموں و کشمیر سے 7 کمیشنوں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Oct 25, 2019 03:31 PM IST

جموں وکشمیر میں ناکہ بندی کا منظر۔(تصویر:اے پی)۔
جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی مرکزی حکومت نے ریاست کی ترقی سے متعلق بہت سے اہم فیصلے لئے ہیں۔ ان ہی اہم فیصلوں کے درمیان انتظامیہ نے جموں و کشمیر سے 7 کمیشنوں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کمیشنوں میں ہیومن رائٹس کمیشن ، ویمن اینڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ کمیشن اورانفارمیشن کمیشن بھی شامل ہے۔جموں وکشمیر میں 31 اکتوبر سے نئے قانون نافذ ہونگے
جموں و کشمیرمیں آرٹیکل 370 آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ریاست میں ایسے کئی قوانین جو اب تک جموں وکشمیر میں نافذ نہیں تھے لیکن اب وہ ریاست میں نافذ کیے جاسکتے ہیں۔ نئے نظام کے تحت، جموں و کشمیر کو دوبارہ قومی دھارے میں لانے اور ریاست کی ترقی کے لئے کئی اہم تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔ ان فیصلوں کے تحت جموں وکشمیر انتظامیہ نے بدھ کے روزسات کمیشنوں کو ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

علامتی تصویر
نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، حکومت نے جن کمیشنوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان میں جموں و کشمیر ہیومن رائٹس کمیشن ، اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن ، ریاست صارفین کے ازالے کا کمیشن ، ریاستی بجلی کے ریگولیٹری کمیشن ، ویمن اینڈ چائلڈ ڈویلپمنٹ کمیشن ، دیویانگجن کمیشن کے علاوہ ریاستی ٹرانسپیرنسی کمیشن بھی شامل ہے۔
سپریم کورٹ میں عرضداشت
اس سلسلہ میں ایڈوکیٹ مظفراقبال خان نامی ایک شخص نے نئی سپریم کورٹ میں اِنٹروینشن اپلیکیشن داخل کی ہے۔عرضداشت گذار نے اس معاملے میں دخل دینے کی سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے آرٹیکل 370پرعدالت کا فیصلہ آنے تک تمام اداروں کو بحال رکھنے کی ہدایت دی جائے۔درخواست عرضی گذار نے کہا گورنرنے خواتین کمیشن کو بھی ختم کردیاہے ۔اس کے علاوہ اس عرضداشت میں انسانی حقوق کمیشن ، قانون سازکونسل ختم کرنے کا الزام لگایا گیاہے۔
