بنگال اسمبلی الیکشن میں دوسری بار شامل ہونے کےلئے جمعیۃ علما کی مجلس عاملہ کا اہم فیصلہ

بنگال اسمبلی الیکشن میں دوسری بار شامل ہونے کےلئے جمعیۃ علما کی مجلس عاملہ کا اہم فیصلہ

بنگال اسمبلی الیکشن میں دوسری بار شامل ہونے کےلئے جمعیۃ علما کی مجلس عاملہ کا اہم فیصلہ

جمعۃ علماء ہند بنگال شاخ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں صدیق اللہ چودھری کو سیاسی میدان میں دوسری اننگ کے لئے شامل ہونے کے معاملے پر ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ بنگال اسمبلی الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ مجلس عاملہ کی میٹنگ کے بعد صدیق اللہ چودھری سکون کا سانس لیتے ہوئے الیکشن کی تیاریوں میں جٹ گئے ہیں۔

  • Share this:
کولکاتا: بنگال اسمبلی الیکشن میں شامل ہونے کے لئے ریاستی وزیر صدیق اللہ چودھری کو جمعۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ نے اجازت دی۔ آج کولکاتا میں جمعۃ علماء ہند بنگال شاخ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں صدیق اللہ چودھری کو سیاسی میدان میں دوسری اننگ کے لئے شامل ہونے کے معاملے پر ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ بنگال اسمبلی الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ مجلس عاملہ کی میٹنگ کے بعد صدیق اللہ چودھری سکون کا سانس لیتے ہوئے الیکشن کی تیاریوں میں جٹ گئے ہیں۔

صدیق اللہ چودھری ریاست کے وزیر ہیں ساتھ ہی وہ جمعۃ علماء ہند بنگال شاخ کے چیئرمین بھی ہیں۔ موجودہ حالات میں جب صدیق اللہ چودھری نے خود ممتا حکومت کے تیں ناراضگی جتاتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے یہاں تک کے وہ اپنے حلقہ انتخاب میں بھی ترقیاتی کام کرنے سے قاصر ہیں انہیں انکے علاقے میں داخل تک ہونے نہیں دیا جارہا ہے انہوں نے اس تعلق سے وزیر اعلی کو خط لکھا تھا اور اپنی بےبسی کا اظہار کیا تھا جسکے بعد انہیں پارٹی نے کئی ذمداری تو دی لیکن جمعیت کی مجلس عاملہ نے انکے ساتھ ہوئے سلوک کو بے عزتی بتاتے ہوئے انہیں پارٹی سے دوری بنانے کی ہدایت دی تھی۔



تاہم آج میٹنگ میں صدیق اللہ چودھری حالات کو بہتر بتاتے ہوئے انکے سیاسی سفر کے تعلق ممبران کو مطمئن کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ جمعۃ کے کاموں کو بہتر طریقے سے کرنے کا یقین دلایا۔ واضح رہے کہ 2011 میں جمعۃ کے ایک جلسے میں شرکت کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے صدیق اللہ چودھری کو ریاست کے بردوان کے منگل کوٹ سے امیدوار بنایا تھا صدیق اللہ چودھری نے کامیابی حاصل کی جسکے بعد انہیں محکمہ لائبریری کا وزیر بنایا گیا۔
Published by:Nisar Ahmad
First published: