جنوبی بحر چین میں ہندوستان کی آسیان کے ساتھ فوجی مشق مکمل، آئی این ایس ست پورہ کی صلاحیت کا مظاہرہ

جنوبی بحر چین میں ہندوستان کی آسیان کے ساتھ فوجی مشق مکمل،INSست پورہ کی صلاحیت کا مظاہرہ۔ علامتی تصویر۔

جنوبی بحر چین میں ہندوستان کی آسیان کے ساتھ فوجی مشق مکمل،INSست پورہ کی صلاحیت کا مظاہرہ۔ علامتی تصویر۔

جس جنوبی چینی سمندر میں ہوا، اس کے 80 فیصد حصے پر چین اپنا ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ حالانکہ یہ موجود کئی دیگر ممالک چین کے اس دعوے کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    جنوبی چین میں سنگاپورکی جانب سےآسیان-ہندوستان، میری ٹائم ملٹری ایکسرسائز (AIM) 2023 کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ اس میں آئی این ایس دہلی اور آئی این ایس ست پورہ نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

    وہیں، اپنے یکطرفہ دعوے والے جنوبی چینی سمندر میں ہندوستان کی موجودگی سے چوکنے ہوئے چین کے کچھ جہاز بھی فوجی مشق والے سمندر میں بے حد قریب نظر آئے۔ اسے چینی حکومت کے حامی پیپلز آرمی کی جانب سے فوجی مشق میں رکاوٹ پہنچانے کی کوشش کہا جارہا ہے۔ ایم 2023 کے تحت 2 سے 4 مئی تک ہاربر مرحلہ اور 7 و 8 مئی کو سمندری مرحلہ ہوا۔ اس سے پہلے بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار بھی تین روزہ سنگاپور دورے پر تھے۔

    چینی پیپلز آرمی کی کشتیاں فوجی مشق والے علاقے میں داخل ہوئیں

    ذرائع کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں فوجی مشقوں کے دوران چین کی پانچ کشتیاں ہندوستان اور آسیان ممالک کے جنگی جہازوں کے راستے تک پہنچ گئیں۔ یہ فوجی مشق ویت نام کے کنٹرولڈ اکنامک زون میں ہو رہی تھی، جب چینی کشتیاں وہاں پہنچ گئیں، حالانکہ وہ جنگی جہازوں کے آمنے سامنے نہیں آئیں۔ کشتیوں کے پیچھے ایک چینی مطالعہ کا جہاز بھی موجود تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    سعودی عرب کی انفرا میٹ میں اجیت ڈووال ہوں گے شامل، میری ٹائم روڈ ریل کنیکٹیویٹی پر بات چیت کا امکان

    پاک وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے دورہ ہندوستان پر عمران خان نے کیسے کیا ردعمل؟ کہی یہ بڑی بات

    یہ بھی پڑھیں:

    Snowfall in Jammu Kashmir: مئی میں ہو رہی کشمیر میں جم کر برف باری، سیاحوں سمیت کئی لوگ پھنسے، محفوظ نکالنے میں انتظامیہ مصروف

    جنوبی چینی سمندر میں ہندوستان کے فوجی مشقیں اہم

    ایم کا سمندری مرحلہ جس جنوبی چینی سمندر میں ہوا، اس کے 80 فیصد حصے پر چین اپنا ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ حالانکہ یہ موجود کئی دیگر ممالک چین کے اس دعوے کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: