ہندوستانی فضائیہ کا بڑا فیصلہ، مگ 21 جنگی طیاروں کی سبھی اڑانوں پر روک، ہوگی جانچ

 ہندوستانی فضائیہ کا بڑا فیصلہ، مگ 21 جنگی طیاروں کی سبھی اڑانوں پر روک، ہوگی جانچ (AFP)

ہندوستانی فضائیہ کا بڑا فیصلہ، مگ 21 جنگی طیاروں کی سبھی اڑانوں پر روک، ہوگی جانچ (AFP)

Indian Air Force (IAF) has grounded the entire fleet of MiG-21 fighter: راجستھان کے اوپر ایک مگ 21 طیارہ کے حادثہ کا شکار ہونے کے دو ہفتے بعد ہندوستانی فضائیہ نے سویت نژاد طیاروں کے پرانے بیڑے کی اڑان پر روک لگا دی ہے ۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | New Delhi
  • Share this:
    نئی دہلی: راجستھان کے اوپر ایک مگ 21 طیارہ کے حادثہ کا شکار ہونے کے دو ہفتے بعد ہندوستانی فضائیہ نے سویت نژاد طیاروں کے پرانے بیڑے کی اڑان پر روک لگا دی ہے ۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق مگ 21 جنگی طیاروں کے پورے بیڑے کی اڑان کو روک دیا گیا ہے، کیونکہ آٹھ مئی کے حادثہ کی جانچ ابھی بھی جاری ہے اور حادثہ کی وجوہات کی جانچ کی جارہی ہے۔

    طویل عرصہ تک مگ 21 ہندوستانی فضائیہ کا بنیادی مرکز ہوا کرتے تھے ۔ 1960 کی دہائی کی شروعات میں شامل کئے جانے کے بعد ہندوستانی فضائیہ نے اپنی مجموعی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے 700 سے زیادہ مگ 21 جنگی طیاروں کی خریداری کی ۔ آئی اے ایف کے پاس تقریبا 50 طیاروں کے ساتھ تین مگ 21 اسکواڈرن ہیں ۔

    آئی اے ایف نے پچھلے سال بقیہ مگ 21 فائٹر اسکواڈرن کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لئے تین سال کی ٹائم لائن کو حتمی شکل دی تھی۔ سوویت نژاد طیاروں کے بیڑے کو مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ ہندوستانی فضائیہ کی جدید کاری کی مہم کا حصہ ہے۔

    راجستھان کے اوپر گر کر تباہ ہونے والا جنگی طیارہ معمول کی تربیتی پرواز پر تھا جب یہ گر کر تباہ ہوا۔ پائلٹ کو معمولی چوٹیں آئیں، جس کے بعد حادثے کی اصل وجہ جاننے کیلئے انکوائری شروع کردی گئی۔

    یہ بھی پڑھئے: 'یہ ہمارا علاقہ، اس لئے ہم یہاں....'، کشمیر میں جی 20 میٹنگ پر ہندوستان کا چین کو جواب


    یہ بھی پڑھئے: Hajj 2023: مدھیہ پردیش حکومت نے خادم الحجاج کیلئے جاری نہیں کیا بجٹ، عازمین میں ناراضگی




    مگ 21 کو 1960 کی دہائی میں آئی اے ایف میں شامل کیا گیا تھا اور فائٹر کے 800 ویریئنٹ سروس میں ہیں۔ مگ 21 کے حادثات کی شرح حالیہ دنوں میں تشویش کا باعث رہی ہوئی ہے، کیونکہ ان میں سے کئی حادثات کا شکار ہوئے ہیں ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: