شدید مخالفت کے درمیان فیک نیوز کی جانچ کے لیے مرکزی حکومت نے ایک یونٹ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ترمیم شدہ اصولوں کو جاری کرنے کے بعد الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت نے جمعرات کو کہا تھاکہ اگر انٹرنیٹ کمپنیاں فیکٹ چیکر کی جانب سے جانچ کی گئی غلط یا گمراہ کن جانکاریوں کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹانے میں ناکام رہتی ہیں تو وہ اپنا خصوصی حق کھوسکتی ہیں۔ حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت اور تیز ہوگئی ہے۔ ایڈیٹرس گلڈ نے کہاکہ اس سے ملک میں پریس کی آزادی پر منفی اثر پڑے گا۔ اس نے اصولوں کو سخت قرار دیتے ہوئے واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
حکومت کی فیکٹ چیک یونٹ کیا ہے اور یہ کیسے کام کرے گی؟ اس سے کون سے ذرائع متاثر ہوں گے؟ اس کی مخالفت کیوں ہورہی ہے؟ احتجاج پر حکومت کا کیا موقف ہے؟ آئیے جانتے ہیں… فیک نیوز کو لے کر ابھی کیا ہوا ہے؟
مرکزی حکومت نے جمعرات کو انفارمیشن ٹکنالوجی (درمیانی گائیڈلائنس اور ڈیجیٹل میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ) قواعد 2021 میں ترامیم کی اطلاع دی ہے۔ اس کے تحت ایک باڈی/یونٹ بنائی جائے گی۔ یہ ادارہ انٹرنیٹ کمپنیوں کے مواد کی چھان بین کرے گا (اس کے تحت گوگل، فیس بک، ٹویٹر اور تمام نیوز اور غیر نیوز کمپنیاں شامل ہیں)۔
اگر یونٹ کی جانچ میں کوئی پوسٹ یا خبر گمراہ کن یا غلط ہوتی ہے تو متعلقہ کمپنیوں کو حکومت اس مواد کو ہٹانے کا حکم دے گی۔ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو ایسے مواد کے یو آر ایل بھی ہٹانا ہوں گے۔ اگر متعلقہ کمپنی ایسا کرنے میں ناکام رہتیہیں تو متعلقہ کمپنی پر بھی کارروائی کی جائے گی۔ سوشل میڈیا کے معاملات میں ایسا مواد ڈالنے والا یوزر بھی کارروائی کے دائرے میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیرقانون کرن رجیجو نے کہا-حکومت و عدلیہ میں تصادم کی جھوٹی کہانیاں بنائی گئیں، سی جے آئی نے کہی بڑی بات
الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ انٹرنیٹ پلیٹ فارم اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے گوگل، فیس بک، ٹویٹر اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ایک ثالث کے دائرے میں آتے ہیں۔ استحقاق کا قانون ثالث کو ان کے صارفین کے ذریعے آن لائن پوسٹ کیے گئے کسی بھی قابل اعتراض مواد کے لیے قانونی کارروائی سے بچاتا ہے۔ نئے اصول میں اس میں ترمیم کی گئی ہے۔ اب گمراہ کن یا غلط معلومات نہ ہٹانے کی صورت میں یہ کمپنیاں بھی کارروائی کے دائرے میں آئیں گی۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔