اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کولکاتہ میں آئی ایس ایف ایم ایل اے نوشاد صدیقی پر حملہ، مجمع میں ایک شخص نے مارا تھپڑ

    کولکاتہ میں آئی ایس ایف ایم ایل اے نوشاد صدیقی پر حملہ، مجمع میں ایک شخص نے مارا تھپڑ

    کولکاتہ میں آئی ایس ایف ایم ایل اے نوشاد صدیقی پر حملہ، مجمع میں ایک شخص نے مارا تھپڑ

    پولیس حکام نے آئی ایس ایف ایم ایل اے پر حملے کے واقعہ کے بارے میں بتایا کہ ملزم ہاوڑہ ضلع کا رہنے والا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Kolkata, India
    • Share this:
      مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتہ میں ہفتہ کو انڈین سیکولر فرنٹ (آئی ایس ایف) کے ایم ایل اے نوشاد صدیقی پر حملہ ہوا ہے۔ نوشاد صدیقی یہاں ڈی اے میں اضافہ کی مانگ کو لے کر بھوک ہڑتال کررہے ملازمین کے اسٹیج پر پہنچے تھے۔  اس دوران ایک شخص اسٹیج پر پہنچ گیا اور ایم ایل اے سے بحث کرنے لگا۔ اس درمیان اس نے نوشاد صدیقی کو تھپڑ ماردیا۔ بعد میں کولکاتہ پولیس نے حملہ کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔

      صدیقی کولکتہ کے میدان علاقے میں مہنگائی الاؤنس میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ریاستی سرکاری ملازمین سے خطاب کر رہے تھے ۔ صدیقی اپنی تقریر ختم کر رہے تھے کہ اچانک ڈائس پر بیٹھا ایک شخص کھڑا ہو گیا اور ان سے بحث شروع کر دی۔ اس شخص نے آئی ایس ایف کے ایم ایل اے سے پوچھا کہ اس نے اقلیتی برادری کے لیے کیا کیا ہے؟


      اس کے جواب میں نوشاد صدیقی نے کہا کہ وہ کسی طبقے کے لیے خاص طور پر کچھ نہیں کرتے ہیں۔ اس کے بعد شخص نے ایم ایل اے کے کندھے پر تھپڑ مارتے ہوئے چیخنا شروع کردیا۔ اس واقعہ کا ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس مین ایک شخص ایم ایل اے کو مارتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس کے بعد وہ انگلی اٹھاکر دھمکی بھی دیتا ہے۔

      ہاوڑہ کا رہنے والا ہے ملزم

      پولیس حکام نے آئی ایس ایف ایم ایل اے پر حملے کے واقعہ کے بارے میں بتایا کہ ملزم ہاوڑہ ضلع کا رہنے والا ہے۔ اسے حراست میں لے لیا گیا ہے اور کولکتہ پولیس اس سے پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ اس حملے کے پیچھے ان کا مقصد کیا تھا۔

      یہ بھی پڑھیں:


      یہ بھی پڑھیں:

      امرت پال سنگھ کی تلاش': خالصتان کے حامیوں پرچھاپہ، 78ساتھی حراست میں،ریاست میں انٹرنیٹ بند

      بتا دیں، نوشاد صدیقی بنگال کی ممتا بنرجی حکومت کے ناقد سمجھے جاتے ہیں۔ صدیقی کو اس سال جنوری میں کولکتہ میں ایک ریلی کے دوران گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: