اسرو نے تصدیق کی ہے کہ GSLV Mk 2 کا لانچ آج 'کریوجینک مرحلے کے دوران کارکردگی میں تکنیکی خرابی' کی وجہ سے ناکام رہا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 کے بعد کسی ہندوستانی لانچ میں یہ پہلی ناکامی ہے۔ اسرو نے کہا کہ سیٹلائٹ کا پورا سفر 18.39 منٹ کا تھا لیکن آخری لمحے کراؤنک مرحلے میں تکنیکی خرابی پیش آئی۔
اسرو نے تصدیق کی ہے کہ GSLV Mk 2 کا لانچ آج 'کریوجینک مرحلے کے دوران کارکردگی میں تکنیکی خرابی' کی وجہ سے ناکام رہا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 کے بعد کسی ہندوستانی لانچ میں یہ پہلی ناکامی ہے۔ اسرو نے کہا کہ سیٹلائٹ کا پورا سفر 18.39 منٹ کا تھا لیکن آخری لمحے کراؤنک مرحلے میں تکنیکی خرابی پیش آئی۔
نئی دہلی:انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) نے زمین کا مشاہدہ کرنے والے سیٹلائٹ 'EOS-03' کو جمعرات کی صبح لانچ کردیاہے۔اس سیٹلائٹ کو سری ہری کوٹا کے ستیش دھون خلائی مرکز کے دوسرے ٹیسٹ سائٹ سے لانچ کیا گیا۔ تاہم ، لانچ کے فورا بعد ، اسرو کے چیف کے سیون نے کہا کہ اسرو کا GSLV-F10/EOS-03 مشن کریوجینک مرحلے (Cryogenic Stage)میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے مکمل طور پرکامیابی حاصل نہیں کرسکاہے وہیں اسپیس فلائٹ ناؤ کے مطابق ، اسرو نے تصدیق کی ہے کہ GSLV Mk 2 کا لانچ آج 'کریوجینک مرحلے کے دوران کارکردگی میں تکنیکی خرابی' کی وجہ سے ناکام رہا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 کے بعد کسی ہندوستانی لانچ میں یہ پہلی ناکامی ہے۔ اسرو نے کہا کہ سیٹلائٹ کا پورا سفر 18.39 منٹ کا تھا لیکن آخری لمحے کراؤنک مرحلے میں تکنیکی خرابی پیش آئی۔ اس کی وجہ سے ، اسرو کو ڈیٹا نہیں مل پارہاتھا۔ EOS-3 مشن ، جو اسرو چیف کے مطابق جزوی طور پر ناکام ہو گیا ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ (EOS) کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ ایک بڑے علاقے کی ریئل ٹائم تصاویر بھیجتا ہے جووقفے ،وقفے سے لی جاتی ہے۔ یہ قدرتی آفات کے ساتھ ساتھ کسی بھی قلیل مدتی واقعات کی فوری نگرانی میں مدد کرتا ہے۔ یہ سیٹلائٹ مختلف شعبوں بشمول زراعت ، جنگلات ، آبی ذخائر کے ساتھ ساتھ ڈیزاسٹر وارننگ ، سائیکلون مانیٹرنگ ، کلاؤڈ برسٹ یا طوفانی مانیٹرنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سیٹلائٹ کی مدد سے اہم معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔
Due to a technical anomaly observed in the cryogenic stage, @isro's GSLV-F10/EOS-03 Mission could not be fully accomplished: ISRO Chairman K Sivan#GSLVF10#EOS03pic.twitter.com/T8Em57jJYc
ملک اور اس کی سرحدوں کی تصویریں حقیقی وقت میں ہوتی ہے دستیاب
اسے جی ایس ایل وی (Geostationary Satellite Launch Vehicle)-ایف 10 کے ذریعے جیو سنکرونس ٹرانسفر مدار (Geosynchronous Transfer Orbit) میں بھیجاجاتاتھا جس کے بعد سیٹلائٹ اپنے آن بورڈ کا استعمال کرتے ہوئے جیو اسٹیشنری مدار میں پہنچ جاتا۔مستقبل میں یہ سیٹلائٹ 10 سال تک اپنی سروس دے گا۔
یہ مشاہدہ سیٹلائٹ ملک اور اس کی سرحدوں کی حقیقی وقت کی تصاویر فراہم کرتا ہے اور قدرتی آفات کی ابتدائی نگرانی میں بھی مدد کرتا ہے۔ اسرو نے کہا تھا ، 'جدید ترین زمین کا مشاہدہ کرنے والا سیٹلائٹ EOS-03 جی ایس ایل وی-ایف 10 کے ذریعہ جیو سنکرونس ٹرانسفر مدار (جی ٹی او) میں نصب کیاجاناتھا۔ اس کے بعد ، سیٹلائٹ اپنے پروپلشن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے آخری جیو اسٹیشنری مدار تک پہنچ جائے گا۔
Published by:Mirzaghani Baig
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔