اسرو نے کامیابی سے گرایا MT-1 سیٹلائٹ، 10 سال تک بھیجتا رہا موسم کی جانکاری

اسرو نے کامیابی سے گرایا MT-1 سیٹلائٹ، 10 سال تک بھیجتا رہا موسم کی جانکاری

اسرو نے کامیابی سے گرایا MT-1 سیٹلائٹ، 10 سال تک بھیجتا رہا موسم کی جانکاری

خاص بات ہے کہ سیٹلائٹ کو واپس لوٹانے کے حساب سے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا،

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے منگل کی رات اپنے 12 سال پرانے سیٹلائٹ میگھا ٹراپکس-1 (MT-1 سیٹلائٹ) کو بحر الکاہل میں ایک کنٹرولڈ انداز میں کامیابی کے ساتھ گرادیا ہے۔ اس سیٹلائٹ کو 12 اکتوبر 2011 کو اسرو نے فرانسیسی خلائی ایجنسی سی این ای ایس کے تعاون سے لانچ کیا تھا۔ اس سیٹلائٹ کو تین سال کے لیے موسم کی معلومات فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، لیکن اس نے 10 سال سے زیادہ عرصے تک کام کیا۔

    اسرو نے اتوار کو یہ اطلاع دی تھی کہ وہ اس سیٹلائٹ کو واپس زمین پر لانے کی تیاری کررہا ہے۔ خاص بات ہے کہ سیٹلائٹ کو واپس لوٹانے کے حساب سے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا، اس لیے اسے زمین پر گرانا اسرو کے لیے  بہت چیلنجچنگ کام تھا، جسے ایجنسی نے کامیابی سے انجام دیا۔

    اسرو اگست، 2022 کے بعد سے سیٹلائٹ کی زمین سے دوری کو لگاتار کم کررہا تھا ۔اس کے لیے وہ سیٹلائٹ میں موجود قریب 120 کلوگرام ایندھن کو خرچ کررہا تھا۔ اس دوری کو 20 شدید کوششوں کی سیریز کے ذریعے دھیرے دھیرے کم کیا گیا۔


    بہت سی کوششیں، بشمول حتمی ڈی بوسٹ حکمت عملی، ان رکاوٹوں کو ذہن میں رکھ کر ڈیزائن کی گئی تھیں، جن میں چیلنجز جیسے کہ زمینی اسٹیشنوں پر سیٹلائٹ کے زمین میں داخل ہونے کی نمائش، ہدف کے علاقے میں زمینی اثرات، اور سب سسٹمز کے قابل قبول آپریٹنگ حالات شامل ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تمام منصوبوں کی جانچ پڑتال کی گئی کہ دیگر خلائی اشیاء کے ساتھ کوئی تصادم تو نہیں ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں:


    یہ بھی پڑھیں:

    نہرو پلیس سے آئی آئی ٹی جانے والے فلائی اوور کی مرمت کا کام 20 سے 50 دنوں تک جاری رہے گا

    کیا ہے ڈی بوسٹ کا عمل

    زمین پر پہنچنے سے پہلے سیٹلائٹ کے بوسٹر کو دو بار آن کیا گیا تھا۔ اس عمل کو ڈی بوسٹ کہا جاتا ہے۔ سیٹلائٹ زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہی تیزی سے جلنا شروع ہو گیا اور سمندر تک پہنچنے تک مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: