جے پور: راجستھان میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کی جگہ نئے وزیر اعلیٰ کی تلاش شروع ہوچکی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اشوک گہلوت اپنا استعفیٰ سونیا گاندھی کو آفر کرچکے ہیں۔ اب نئے وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق بنا تو گہلوت کو گورنر کو استعفیٰ سونپنے کے لئے کہا جا سکتا ہے۔ حالانکہ کرسی بچانے کے لئے گہلوت کے داوں پیچ اب بھی جاری ہے۔
اس درمیان نئے وزیر اعلیٰ کے دعویداروں کی دوڑ شروع ہوگئی۔ اس دوڑ میں سب سے آگے فی الحال سچن پائلٹ ہی ہے۔ حالانکہ ان کے علاوہ بھی وزیر اعلیٰ بنانے سے متعلق ناموں کی چرچا ہو رہی ہے۔ ایسے میں وزیراعلیٰ بننے کے لئے کون کتنے مضبوط دعویدار ہیں، اسے آپ مندرجہ ذیل نکات سے سمجھا جا سکتا ہے۔
نمبر۔1: سچن پائلٹکانگریس اعلیٰ کمان کی پہلی پسند بھی فی الحال اشوک گہلوت کی جگہ سچن پائلٹ ہی ہیں۔ لیکن، اشوک گہلوت نے سچن پائلٹ کو روکنے کے لئے پوری طاقت جھونک دی ہے۔ دراصل، سچن پائلٹ کے سب سے مضبوط دعویدار ہونے کے پیچھے کچھ وجہ ہے۔ راجستھان میں پائلٹ مقبول چہرہ مانا جاتا ہے۔ پرینکا گاندھی اور راہل گاندھی دونوں پائلٹ کو اگلا وزیر اعلیٰ دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہیں گرجر برادری کی حمایت ہے۔

کانگریس اعلیٰ کمان کی پہلی پسند بھی فی الحال اشوک گہلوت کی جگہ سچن پائلٹ ہی ہیں۔
وہیں وہ نوجوانوں میں مقبول چہرہ بھی مانے جاتے ہیں۔ راجستھان کانگریس کے جاٹ اور مینا لیڈران میں سے بیشتر پائلٹ کے ساتھ ہیں۔ پائلٹ کو وزیر اعلیٰ بنانے پر پارٹی کے لیڈران امید کر رہے ہیں کہ مشرقی اور جنوبی راجستھان اور میواڑ کی تقریباً 100 سیٹوں پر سیدھا فائدہ مل سکتا ہے۔ وہیں پائلٹ کی قیادت میں ہی 2018 میں کانگریس نے الیکشن جیتا تھا۔ کانگریس کے بیشتر اراکین اسمبلی بھی مان رہے ہیں کہ کانگریس کے اقتدار میں واپسی 2023 میں صرف پائلٹ ہی کراسکتے ہیں۔ لیکن، ان کے لئے کمزور پہلو ہے کہ صرف وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور ان کا گروپ پوری طرح پائلٹ کے خلاف ہے۔
نمبر۔2: سی پی جوشیسی پی جوشی اسمبلی اسپیکر ہیں۔ 2008 میں سی پی جوشی کی قیادت میں پارٹی نے الیکشن لڑا تھا اور راجستھان میں اقتدار میں آئی تھی۔ تب سی پی جوشی وزیر اعلیٰ کے امیدوار تھے۔ لیکن، ایک ووٹ سے الیکشن ہارنے سے وزیر اعلیٰ کی دوڑ میں اشوک گہلوت سے پیچھے رہ گئے۔ سی پی جوشی راجستھان میں مضبوط چہرہ ہیں۔ کبھی راہل گاندھی کی پسند تھے۔

سی پی جوشی راجستھان میں مضبوط چہرہ ہیں۔ کبھی راہل گاندھی کی پسند تھے۔
سچن پائلٹ کو روکنے کے لئے اگر اشوک گہلوت اپنی پسند کا وزیر اعلیٰ نہیں بنا پائے تو سی پی جوشی کے نام پر حمایت دے سکتے ہیں۔ تاہم، کمزور پہلو یہ ہے کہ سی پی جوشی اب گاندھی فیملی کی پسند نہیں ہے۔ عوامی پسند کا مقبول چہرہ نہ ہونا اور برتاو بھی ان کا کمزور پہلو مانا جا رہا ہے۔

بی ڈی کلّا اپوزیشن کے لیڈر اور کانگریس کے ریاستی صدر بھی رہ چکے ہیں۔
نمبر۔3: بی ڈی کلّابی ڈی کلا راجستھان حکومت میں ریاستی وزیر ہیں اور اشوک گہلوت کی پہلی پسند ہیں۔ بی ڈی کلّا اپوزیشن کے لیڈر اور کانگریس کے ریاستی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ راجستھان میں کانگریس کے سب سے سینئر لیڈران میں سے ایک ہیں اور غیر متنازعہ چہرہ ہیں۔ برہمن برادری سے آتے ہیں۔ اس برادری کو خوش کرنے کے لئے کلّا پر داو کھیلنے کا مشورہ اشوک گہلوت کیمپ کی طرف سے بھی دیا جا رہا ہے۔ کلّا 1998 سے گہلوت کے حامی ہیں۔ کمزور پہلو یہ ہے کہ عوام میں مقبول چہرہ والے لیڈر نہیں مانے جاتے ہیں۔

ڈوٹاسرا ریاستی کانگریس کے صدر ہیں اور اشوک گہلوت کے قریبی بھی مانے جاتے ہیں۔
نمبر۔4: گووند سنگھ ڈوٹا سراڈوٹاسرا ریاستی کانگریس کے صدر ہیں اور اشوک گہلوت کے قریبی بھی مانے جاتے ہیں۔ جاٹ برادری سے آتے ہیں۔ گہلوت کلّا کے ساتھ ڈوٹاسرا کا نام آگے کر رہے ہیں۔ جاٹ برادری کے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے ڈوٹا سرا پر داوں کھیلنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ تاہم ان کا بھی کمزور پہلو ہے کہ مقبول چہرہ نہیں ہیں۔ جاٹ برادری کی طاقت مغربی راجستھان میں ہے، لیکن ڈوٹاسرا شیکھاوٹی علاقے سے آتے ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔