اپنا ضلع منتخب کریں۔

    توہین رسالت پر جمعیۃ علماء ہند سخت کارروائی کی حمایت میں آگے آئی، سامنے آیا بڑا بیان

    جمعیۃ علماء ہند کے صدر اہانت آمیز اور اشتعال انگیز مواد کی اِشاعت کی سخت ترین اَلفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اَربابِ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ یہ شرانگیزی ملکی امن واَمان کے لئے بڑا خطرہ اور مسلمانوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ اِس لئے جو اَفراد یا گروپ ایسی بے ہودہ حرکتوں میں ملوث ہیں، اُن کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ تاکہ آئندہ کسی کو یہ جرأت نہ ہوسکے۔

    جمعیۃ علماء ہند کے صدر اہانت آمیز اور اشتعال انگیز مواد کی اِشاعت کی سخت ترین اَلفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اَربابِ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ یہ شرانگیزی ملکی امن واَمان کے لئے بڑا خطرہ اور مسلمانوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ اِس لئے جو اَفراد یا گروپ ایسی بے ہودہ حرکتوں میں ملوث ہیں، اُن کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ تاکہ آئندہ کسی کو یہ جرأت نہ ہوسکے۔

    جمعیۃ علماء ہند کے صدر اہانت آمیز اور اشتعال انگیز مواد کی اِشاعت کی سخت ترین اَلفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اَربابِ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ یہ شرانگیزی ملکی امن واَمان کے لئے بڑا خطرہ اور مسلمانوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ اِس لئے جو اَفراد یا گروپ ایسی بے ہودہ حرکتوں میں ملوث ہیں، اُن کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ تاکہ آئندہ کسی کو یہ جرأت نہ ہوسکے۔

    • Share this:
    نئی دہلی: کرناٹک کے بنگلورو میں اہانت رسول کے معاملہ تشدد کو لے کر ریاستی حکومت کی جانب سے کارروائی ہو رہی ہے اورسوشل میڈیا پر توہین رسالت کو لےکر سامنے آئے معاملے کے سلسلہ میں اب جمعیۃ علماء ہند نے سخت پیغام جاری کرتے ہوئے اس معاملہ کی حساسیت سے حکومت کو آگاہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پریس بیان جاری کیا ہے۔ وہیں ساتھ ہی ساتھ جمعیۃ علماء ہند کے صدر قاری محمد عثمان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں مسلمانوں سے توہین رسالت کے معاملہ میں قریبی تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کی اپیل کی ہے۔

    قاری محمد عثمان نے کہا ہے کہ قانون کے دائرہ میں رہ کر مسلمان قریبی تھانے میں ایف آئی آر درج کرائیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ تاہم ان کی جانب سے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا وغیرہ پر اسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اہانت آمیز اور اشتعال انگیز مواد کی اِشاعت کی سخت ترین اَلفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اَربابِ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ یہ شرانگیزی ملکی امن واَمان کے لئے بڑا خطرہ اور مسلمانوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ اِس لئے جو اَفراد یا گروپ ایسی بے ہودہ حرکتوں میں ملوث ہیں، اُن کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ تاکہ آئندہ کسی کو یہ جرأت نہ ہوسکے۔

     قاری محمد عثمان نے کہا ہے کہ قانون کے دائرہ میں رہ کر مسلمان قریبی تھانے میں ایف آئی آر درج کرائیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ فائل فوٹو

    قاری محمد عثمان نے کہا ہے کہ قانون کے دائرہ میں رہ کر مسلمان قریبی تھانے میں ایف آئی آر درج کرائیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ فائل فوٹو


    جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ایسی کسی بھی نازیبا حرکت پر فوری طور پر قریبی تھانے میں FIR درج کرائیں اور اشتعال انگیزی سے مت Éثر ہوکر قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں؛ بلکہ قانون کے دائرے میں رہ کر خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی کوشش کریں۔انھوں نے کہاکہ ےہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے دلی جذبات واحساسات کو سمجھ کر بروقت مناسب اقدام کرے اور شرپسندوں پر گہری نظر رکھے۔جمعیة علماءہند کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ ملک میں مذہبی مقدس شخصیات کی اہانت پر معقول سزا کا قانون بنایا جائے؛ اِس لئے کہ کسی بھی مذہب کا فرد اپنے مقدس رہنماؤں کی توہین برداشت نہیں کرسکتا بالخصوص ہندستان جیسے کثیر مذہبی معاشرے میں یکجہتی اور رواداری کو باقی رکھنے کے لئے اس طرح کی قانون سازی ناگزیرہے۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: