نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کا دوروزہ قومی اجلاس مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیۃ علماء ہند کے زیر صدارت بمقام مفتی کفایت اللہ ہال، آئی ٹی او، نئی دہلی منعقد ہوا، جس میں جمعیۃ علماء ہند میں جاری مصالحتی عمل کے علاوہ، فرقہ وارانہ صورتحال، ہیٹ کرائم کے انسداد، آئین کے تحفظ اور ملک و ملت کو درپیش متعدد اہم مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ سابقہ کارروائی کی خواندگی جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کی۔
اس موقع پر اپنے صدارتی کلمات میں صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا محمود مدنی نے ملک کے موجودہ حالات پر فکر مندی کا اظہار کیا اور کہا کہ حالات کو بہتر کرنے کے لئے ہر طرح کی کوشش کی ضرورت ہے اور ایک اہم فیصلے میں مجلس عاملہ نے یہ طے کیا کہ پسماندہ طبقات کی تنظیموں کے ذمہ داران سے مشاورتی میٹنگ کی جائے اور ان کے مسائل کو سن کر حل کرانے کی کوشش کی جائے۔
جمعیۃ علماء ہند اس سلسلے میں آئینی، سماجی جد وجہد کے علاوہ بین المذاہب ہم آہنگی پروگرام کا انعقاد کررہی ہے، نیز انسداد ہیٹ کرائم کے لئے باضابطہ ایک شعبہ قائم کیا ہے، لیکن اس کے ساتھ یہ انتہائی اہم ہے کہ ملک کے ارباب اقتدار کس طرح کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ،اس کو درست کئے بغیر حالات کی بہتری بہت مشکل ہے۔
مولانا محمود مدنی نے اس موقع پر پسماندہ طبقات کے مسائل حل کرنے کی کوششوں کو وقت کی بڑی ضرورت قرار دیا۔ آج کے اجلاس میں خاص طور سے جمعیۃ میں جاری مصالحتی عمل سے متعلق طویل مباحثے کے بعد متفقہ طور سے درج ذیل تجویز منظور ہوئی،’’جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ حالیہ مصالحتی عمل کو بنظر استحسان دیکھتی ہے اور اس کو جاری رکھنے پر اتفاق کرتی ہے اور اس عمل کو آگے بڑھانے کے لئے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا محمود اسعد مدنی دامت برکاتہم کو دستور کے مطابق کسی مناسب حل کے لئے گفتگو کا اختیار دیتی ہے، نیز یہ ضروری سمجھتی ہے کہ جانبین اس سلسلے میں محض زبانی گفتگو پر اکتفا نہ کریں بلکہ جملہ تجاویز اور موقف تحریر ی شکل میں پیش کریں۔
فرقہ وارانہ حالات پر مجلس عاملہ نے منظور کردہ تجویز میں کہا کہ’’منافرت انگیزی، مذہبی عناد اور مذہبی ییشوائوں کی توہین کو جس طرح سیاسی لیڈروں، مذہبی رہ نمائوں اور میڈیا کے ذریعہ فروغ دیا جا رہا ہے، وہ ملک کے لئے بہت ہی زیادہ نقصان دہ اور قومی و بین الاقوامی سطح پر شدید بدنامی کا باعث ہے۔ بالخصوص برسر اقتدار جماعت اور اس سے وابستہ سیاسی رہنماوں، یہاں تک کہ ممبران پارلیمنٹ، ممبران اسمبلی کے تحقیر آمیز بیانات پر فوری طور پر روک لگایا جانا ضروری ہے، کیونکہ وہ سماج کے بہت بڑے حصے کو متاثر کرتے ہیں۔ ’ان حالات کے تدارک کے لئے سپریم کورٹ نے تحسین پونہ والا کیس (2018) میں گائڈ لائن بھی جاری کی تھی، لیکن صد افسوس سرکاروں نے اس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔ بالآخر 21 جولائی 2022 کو صدر محترم جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے سرکاروں سے اس سلسلے میں کیے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب کی ہے۔
یہ اجلاس ملک کے حالات کے مدنظر صدر جمعیۃ علماء ہند کے اس آئینی اقدام کو بروقت اور ضروری تصور کرتا ہے اور امید ظاہر کرتا ہے کہ سپریم کورٹ فرقہ پرستی پر نکیل کسنے کے لئے موثر ہدایت جاری کرے گی۔‘‘’’ اس کے مدنظر یہ اجلاس حکومت ہند سے بالخصوص مطالبہ کرتا ہے کہ انسداد فرقہ وارانہ فسادات اور تحقیر آمیز رویوں کے سلسلے کو بلاتاخیر بند کیا جائے اور تشدد کو روکنے کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں موثر قانون بنا کر اس پر عمل درآمدکو یقینی بنایا جائے۔ نیز اکثریت و اقلیت کے درمیان اعتماد کی فضا بحال کی جائے۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند اپنی تمام یونٹوں کو متوجہ کرتی ہے کہ وہ اجلاس مجلس منتظمہ جمعیۃ علماء ہند ( منعقدہ ۲۸، ۲۹، مئی ۲۰۲۲ء ) کی تجویز کی روشنی میں سدبھاونا سنسدکا انعقاد کریں، جس میں سبھی مذاہب کے بااثر افراد کو جمع کریں اور جمعیۃ سدبھاو منچ کے تحت سدبھاونا کمیٹی قائم کریں۔‘‘
ایک بنیادی فیصلے میں مجلس عاملہ نے تمام صوبائی ذمہ داران اور ایک اہم فیصلے میں مجلس عاملہ نے یہ طے کیا کہ پسماندہ طبقات کی تنظیموں کے ذمہ داران سے مشاورتی میٹنگ کی جائے اور ان کے مسائل کو سن کر حل کرانے کی کوشش کی جائے۔ اجلاس میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند، مولانا محمد سلمان بجنوری نائب صدر جمعیۃ علماء ہند وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔