پٹنہ: یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بہار کی کابینہ میں ریاست کی 17 فیصدی آبادی کا ایک بھی نمائندہ نہیں ہے۔ جہاں این ڈی اے نے تمام طبقات کو کابینہ میں جگہ دینے کی کوشش کی ہے، وہیں اقلیتی آبادی کی نمائندگی کو ٹھنڈے بستہ میں ڈال دیا ہے۔ جانکار نتیش کمار کے اس اقدامات پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق نتیش کمار جیسے لیڈر سے اس طرح کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔ بات اگر ووٹوں کی ہو تو مسلمانوں نے جےڈی یو کو بھی ووٹ دیا ہے اور یہ بات خود جے ڈی یو سے جیتے ہوئے امیدوار بھی تسلیم کرتے ہیں۔ ریاست کی اقلیتی تنظیموں نے مسلم نمائندگی نہیں ہونے پر سوال کھڑا کیا ہے۔
جمیعۃ علماء بہار کے مطابق یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، جس پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو غور کرنا چاہئے۔ جمیعۃ کے جنرل سکریٹری حسن احمد قادری نے نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نتیش کمار مسلمانوں سے ناراض ہیں پھر بھی ہمارا مطالبہ ہے کہ کابینہ میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے کے لئے کم از کم ایک مسلم وزیر کا ہونا ضروری ہے۔ مسلم تنظیموں کے اس سوال پر جے ڈی یو ایم ایل سی مولانا غلام رسول بلیاوی نے سیدھے سیدھے ان کو ہی کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ مولانا غلام رسول بلیاوی کے مطابق انتخابات کے درمیان مسلم تنظیموں کا رویہ افسوس ناک تھا، جس کا نتیجہ ہے کہ بہار کی کابینہ میں مسلم نمائندگی نہیں ہے۔
مولانا غلام رسول بلیاوی نے کہا کی مسلمانوں نے عظیم اتحاد کی پارٹیوں کو ووٹ دیا جبکہ عظیم اتحاد کے مسلم امیدواروں کو آرجےڈی کے ووٹروں نے ہرا دیا۔ اب وہ جےڈی یو سے مطالبہ کررہے ہیں اور مسلم وزیر نہیں ہونے کا رونا رو رہے ہیں۔ مولانا بلیاوی نے کہا کی نتیش کمار کافی سنجیدہ سیاست داں ہیں، وہ بغیر کسی کے مطالبہ کے کابینہ کی توسیع میں مسلمانوں کو نمائندگی دیں گے، لیکن جس طرح کا رویہ مسلم تنظیموں کا رہا ہے وہ اپنے آپ میں کئی سارے سوالوں کو کھڑا کرتا ہے۔ ان کی حکومت نے مسلمانوں کے فلاح کے لئے کافی کام کیا ہے، لیکن اس کا بدلا مسلم سماج نے امید کے مطابق نہیں دیا، جس سے پارٹی کا اعلیٰ کمان مایوس ہوا ہے، جس کی ذمہ دار مسلم تنظیمیں ہیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔