اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بابری مسجد انہدام معاملے میں خصوصی عدالت کے فیصلے پر جھارکھنڈ کے علما نےکیا شدید ردعمل کا اظہار، ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کا بڑا بیان

    بابری مسجد انہدام معاملے میں خصوصی عدالت کے فیصلے پر جھارکھنڈ کے علما نےکیا شدید ردعمل کا اظہار

    بابری مسجد انہدام معاملے میں خصوصی عدالت کے فیصلے پر جھارکھنڈ کے علما نےکیا شدید ردعمل کا اظہار

    ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد قطب الدین رضوی نے تقریباً 400 سالہ ملک کی تاریخی بابری مسجد انہدام معاملے میں سبھی ملزمین کو بری کئے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں ایسی اندھی تقلیدی فیصلہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔

    • Share this:
    بابری مسجد انہدام معاملے میں آج سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ذریعہ تمام ملزمین کی رہائی پر جھارکھنڈ کی مسلم اقلیت میں شدید ردعمل دیکھا جا رہا ہے۔‌ ریاست کے علمائے کرام نے اس فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ آج کا دن ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ ‌ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے ناظم اعلی مولانا محمد قطب الدین رضوی نے تقریباً 400 سالہ ملک کی تاریخی بابری مسجد انہدام معاملے میں سبھی ملزمین کو بری کئے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ میں ایسی اندھی تقلیدی فیصلہ کبھی نہیں دیکھا گیا کہ جس جرم کو خود مجرمین ڈنکے کی چوٹ میں فخرکے ساتھ سڑک سے لے کر ایوان تک کہتے رہے کہ ہاں اتنا بڑا جرم میں نے کیا، اس جرم میں سی بی آئی کی عدالت نے سبھی مجرموں کوبری کردیا۔ اس سے بڑا دھوکہ ملک کے لئے اور کیا ہوسکتا ہے۔

    ناظم اعلی  قطب الدین رضوی نے اس فیصلہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئےکہا ہے کہ معزز سپریم کورٹ نے واضح کردیا تھا کہ بابری مسجد کو منہدم کرنا ایک خطرناک جرم ہے، مجرموں کے خلاف مقدمہ چلنا چاہئے۔‌ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی جج کو ثبوت نہیں ملا اور رجسٹرڈ اعلانیہ مجرموں کوبری کردیا یہ بڑی حیرت کی بات ہے۔ مولانا قطب الدین رضوی نے کہاکہ 6 دسمبر1992 ، تاریخ، گواہیاں، دستاویزات، حقائق، شواہدات اور سورج کی طرح عیاں بابری مسجد کو مسجد مانتے ہوئے بھی مسجد کی جگہ حقائق کے برخلاف سنی وقف بورڈ کو مسجد کی زمین نہ دے کر دوسرے فریق کو دینا اور آج 30 ستمبر  2020 کو دن کے اجالے میں ظاہروباہر مجرموں کو بری کیا جانایہ تینوں ایام "یوم سیاہ" سے رہتی دنیا تک یاد کئے جائیں گے۔

    ناظم اعلی نے کہا کہ سی بی آئی جج کا فیصلہ سخت سیاسی دباؤ میں لیا گیا فیصلہ ہے اس فیصلے نے ملک کو شرمسار کردیا۔ ناظم اعلی نے کہاکہ جب سی بی آئی کی عدالت منصوبہ بند طریقے سے فیصلہ سنانے کو تیار تھی اس وقت بھی ایودھیا میں دوچند مبینہ جوگی ہون کرتے ہوئے میڈیا کو بیان دے رہے تھے کہ بابری ڈھانچہ گرانے والوں نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ اچھا کیا اور یہ سب کورٹ سے بری ہوجائیں گے۔ کچھ ہی دیر بعد عدالت کے باہر کلین چٹ دینے والوں کی زبان سے زبان ملاکر عدالت کافیصلہ آگیا وہ سب ہون کرنے والے یہ بھی میڈیا کو بیان دے رہے تھے کہ ابھی تو صرف ایک مسجد لیا ہے، پورے بھارت میں چارہزار مسجد، درگاہ، قبرستان، امام باڑے ہیں جنہیں بھی گرائیں گے۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: