اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Karnataka:کرناٹک اسمبلی نے ہنگامے کے درمیان تبدیلی مذہب بل کو دی منظوری

    بوممئی حکومت نے دعویٰ کیا کہ سدارمیا کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے کانگریس کی جانب سے اس قانون کی جانب آگے بڑھنے کی شروعات ہوئی تھی۔

    بوممئی حکومت نے دعویٰ کیا کہ سدارمیا کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے کانگریس کی جانب سے اس قانون کی جانب آگے بڑھنے کی شروعات ہوئی تھی۔

    بوممئی حکومت نے دعویٰ کیا کہ سدارمیا کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے کانگریس کی جانب سے اس قانون کی جانب آگے بڑھنے کی شروعات ہوئی تھی۔

    • Share this:
      بنگلورو: کرناٹک اسمبلی (Karnataka Assembly)نے جمعرات کو ہنگامے کے درمیان تبدیلی مذہب بل ’کرناٹک مذہب کی آزادی کے حق کے تحفظ 2021‘ (Protection of Right to Freedom of Religion Bill, 2021) کو منظوری دے دی ہے۔ بل پر بحث کے دوران، وزیراعلیٰ بسواراج بوممئی (CM Basavaraj Bommai)کی قیادت والی حکومت نے اپوزیشن کانگریس کو بیک فٹ پر لاکھڑا کیا۔ بوممئی حکومت نے دعویٰ کیا کہ سدارمیا کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے کانگریس کی جانب سے اس قانون کی جانب آگے بڑھنے کی شروعات ہوئی تھی۔ برسراقتار خیمے میں ایوان کے روبرو اپنے دعوے کی حمایت کرنے کے لئے انہوں نے دستاویز بھی رکھے۔

      حالانکہ اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر سدارمیا نے شروعات میں ان الزاموں کی تردید کی، بعد میں انہوں نے اسپیکر کے آفس میں ریکارڈ دیکھے، جس کے بعد انہوں نے تسلیم کیا کہ وزیراعلیٰ کے طور پر انہوں نے اس تعلق سے صرف ایک مسودہ بل کو کابینہ کے سامنے رکھنے کے لئے کہا تھا۔ اُس پر کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا تھا۔

      یہ کہتے ہوئے کہ کانگریس نے بل کے موجودہ فارمیٹ کی پرزور مخالفت کرتی ہے پارٹی نے بل کو ’عوام مخالف‘ ’غیر انسانی‘، ’آئین مخالف‘ ، ’غریب مخالف‘ اور ’سخت‘ قرار دیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ بل کو پاس نہیں کیا جانا چاہیے۔ کسی بھی وجہ سے اور حکومت کی جانب سے اسے واپس لیا جانا چاہیے۔

      8 ریاستیں پہلے ہی پاس کرچکے ہیں یہ قانون
      اس سے پہلے دن میں، بل کو بحث کے لئے پیش کرتے ہوئے، ریاستی وزیرداخلہ اراگا گیانیندر نے کہا کہ قانون کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے اور اس طرح کے قانون کو آٹھ ریاستیں پاس کرچکے ہیں اور اسے لاگو کررہے ہیں اور کرناٹک نویں ریاست بن جائے گا۔

      یہ دیکھتے ہوئے کہ تبدیلی مذہب ایک خطرہ بن گیا ہے اور ہوس درگا ایم ایل اے گلہاٹی شیکھر کے حالیہ بیان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اُن کی والدہ کو عیسائی مذہب میں شامل کرلیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب کے ایشو نے سماج میں، خاص طور سے دیہی علاقوں میں ٹکراو کی صورتحال پیدا کردی ہے، اور ایسے واقعات ہوئے ہیں۔ اوڈپی اور منگلورو میں حال ہی میں تبدیلی مذہب سے جڑے معاملات میں خودکشی کے کیسیز بھی سامنے آئے ہیں۔

      قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: