کرناٹک: بی جے پی توڑے گی38سال کاریکارڈ یا کانگریس کرے گی واپسی، JDSبنے گی کنگ میکر! نتائج آج

کرناٹک: بی جے پی توڑے گی38سال کاریکارڈ یا کانگریس کرے گی واپسی، JDSبنے گی کنگ میکر! نتائج آج (فائل تصویر)

کرناٹک: بی جے پی توڑے گی38سال کاریکارڈ یا کانگریس کرے گی واپسی، JDSبنے گی کنگ میکر! نتائج آج (فائل تصویر)

برسراقتدار بی جے پی، ریاست کے اقتدارمیں بتدریج تبدیلی کی 38 سال پرانی روایت کو توڑنے کی امید کررہی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Bangalore [Bangalore], India
  • Share this:
    کرناٹک اسمبیل انتخابات کے لیے ووٹنگ ختم ہونے کے  بعد اب سبھی کو ووٹوں کی گنتی کو لے کر زبردست تجسس اور بے چینی ہے۔ اس مرتبہ انتخابی تشہیر کے دوران برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی، اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس اور جنتا دل (سیکولر) کے درمیان سکت مقابلہ دیکھنے کو ملا لیکن اقتدار کس کے ہاتھ لگتا ہے، صبح 8 بجے سے شروع ہونے والی ووٹوں کی گنتی کے بعد ہی یہ صاف ہوجائے گا۔ ریاست کےو زیراعلیٰ اور بی جے پی قائد بسواراج بومئی، کانگریس قائد سدارمیا اور ڈی کے شیوکمار جب کہ جے ڈی ایس کے ایچ ڈی کمارسوامی سمیت کئی دیگر بڑے لیڈروں کا وقار داو پر لگا ہوا ہے۔

    سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ریاست بھر میں خاص طور پر گنتی کے مراکز اور اس کے آس پاس حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ریاست میں 10 مئی کو ہونے والے 224 رکنی اسمبلی کے انتخابات میں 73.19 فیصد کا 'ریکارڈ' ووٹ ڈالا گیا۔ ریاست بھر کے 36 مراکز میں صبح 8 بجے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی اور انتخابی عہدیداروں کو امید ہے کہ دوپہر تک ریاست کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے کی تصویر واضح ہوجائے گی۔ زیادہ تر ایگزٹ پولز نے کانگریس اور بی جے پی کے درمیان قریبی مقابلے کی پیش گوئی کی ہے، دونوں جماعتوں کے رہنما نتائج کو لے کر "بے چین" دکھائی دے رہے ہیں، جب کہ جے ڈی (ایس) الیکشن جیتنے کے لیے معلق مینڈیٹ پر کام کر رہی ہے تاکہ اسے حکومت سازی میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع مل سکے۔


    یہ بھی پڑھیں:

    راجستھان: گاؤں میں شادی کی دعوت میں کھانے کے بعد 100 سے زیادہ ہو گئے بیمار، وجہ کیا ہے؟

    یہ بھی پڑھیں:

    جموں و کشمیر میں دہشت گردی فنڈنگ کے معاملے میں این آئی اے کی چھاپہ ماری

    38 سال پرانی روایت روڑنے کی امید کررہی ہے بی جے پی

    برسراقتدار بی جے پی، ریاست کے اقتدارمیں بتدریج تبدیلی کی 38 سال پرانی روایت کو توڑنے کی امید کررہی ہے۔ اس کے لیے پارٹی مودی لہر پر بھروسہ ظاہر کررہی ہے۔ وہیں کانگریس بھی اس انتخابات میں جیت حاصل کرنا چاہتی ہے تا کہ وہ اس کا استعمال 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے پارٹی قائدین اور کارکنوں میں نیا جوش بھرنے کے لیے کرسکے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: