'اس ہار کی ذمہ داری لیتا ہوں......' کرناٹک انتخابات کے نتائج کے بعد وزیراعلی بومئی نے کہا

'اس ہار کی ذمہ داری لیتی ہوں......' کرناٹک انتخابات کے نتائج کے بعد وزیراعلی بومئی نے کہا ۔ فائل فوٹو ۔ Facebook

'اس ہار کی ذمہ داری لیتی ہوں......' کرناٹک انتخابات کے نتائج کے بعد وزیراعلی بومئی نے کہا ۔ فائل فوٹو ۔ Facebook

Karnataka Assembly Election Result 2023 : کرناٹک کے وزیراعلی بسوراج بومئی نے کہا ہے کہ اسمبلی انتخابات کی اس ہار کی ذمہ داری لیتا ہوں، اس کی کئی وجوہات ہیں، ہم سبھی وجوہات کا پتہ لگائیں گے اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ایک مرتبہ پھر پارٹی کو مضبوط کریں گے ۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Karnataka | Bangalore
  • Share this:
    بنگلورو: کرناٹک کے وزیراعلی بسوراج بومئی نے کہا ہے کہ اسمبلی انتخابات کی اس ہار کی ذمہ داری لیتا ہوں، اس کی کئی وجوہات ہیں، ہم سبھی وجوہات کا پتہ لگائیں گے اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ایک مرتبہ پھر پارٹی کو مضبوط کریں گے ۔ کرناٹک کے عوام کا جو فیصلہ ہے، وہ ہم قبول کریں گے اور اس پر ہم غور و خوض کریں گے ۔ کانگریس نے ہم سے پہلے تیاری شروع کی تھی ۔ یہ سب سے بڑی وجہ ہے اور اس کی میں ذمہ داری لیتا ہوں ۔

    بسوراج بومئی نے کہا کہ سبھی کوششوں کے باوجود ہم ہدف حاصل نہں کرسکے ہیں۔ ہم تفصیلی تجزیہ کریں گے اور قومی پارٹی کے طور پر ہم مختلف سطحوں پر اپنی کمیوں کو دیکھیں گے، اس میں بہتری کریں گے اور اس کو پھر سے منظم کرکے لوک سبھا انتخابات میں واپسی کریں گے ۔

    اس سے پہلے رجحانات کو دیکھتے ہوئے بھی وزیراعلی بومئی نے کہا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس الیکشن میں اپنی چھاپ چھوڑنے میں ناکام رہی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی کارکنان نے کافی کوششیں کیں، لیکن اس سب کے باوجود ہم اپنی چھاپ نہیں چھوڑ پائے ۔ اب ہم ذمہ دار اپوزیشن کے طور پر کام کریں گے ، ہم پارٹی کی ہار کے بارے میں جائزہ لیں گے ۔

    یہ بھی پڑھئے: سدارامیا، شیوکماریاکھرگے؟ سب کی نظریں کرناٹک کےاگلےوزیراعلیٰ پر! کانگریس جیت کےبہت قریب


    یہ بھی پڑھئے: اعظم خان کے گڑھ میں کھلا کمل، سوار اسمبلی سے بی جے پی اتحاد کے امیدوار نے درج کی جیت



    بتادیں کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو صرف 65 سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں جبکہ کانگریس 136 سیٹوں ک ساتھ بڑی جیت حاصل کرتی نظر آرہی ہے ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: