اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کرناٹک: تبدیلی مذہب مخالف قانون ہوا پاس تو ان لوگوں کو نہیں ملے گا کوٹہ کا فائدہ

    موجودہ حالات میں پچھڑے طبقے اور شیڈیول کاسٹ کے ہندو دوسرے مذہب قبول کررہے ہیں تاہم اُنہیں اس حالت میں بھی ریزرویشن کا مستحق قرار دیا گیا ہے اور فلاحی اسکیموں کا فائدہ بھی وہ حاصل کرتے ہیں۔ اگر بیلگاوی اسمبلی سیشن کے دوران اسمبلی اور کونسل میں تبدیلی مذہب مخالف بل پاس ہوجاتا ہے تو یہ بدل جائے گا۔

    موجودہ حالات میں پچھڑے طبقے اور شیڈیول کاسٹ کے ہندو دوسرے مذہب قبول کررہے ہیں تاہم اُنہیں اس حالت میں بھی ریزرویشن کا مستحق قرار دیا گیا ہے اور فلاحی اسکیموں کا فائدہ بھی وہ حاصل کرتے ہیں۔ اگر بیلگاوی اسمبلی سیشن کے دوران اسمبلی اور کونسل میں تبدیلی مذہب مخالف بل پاس ہوجاتا ہے تو یہ بدل جائے گا۔

    موجودہ حالات میں پچھڑے طبقے اور شیڈیول کاسٹ کے ہندو دوسرے مذہب قبول کررہے ہیں تاہم اُنہیں اس حالت میں بھی ریزرویشن کا مستحق قرار دیا گیا ہے اور فلاحی اسکیموں کا فائدہ بھی وہ حاصل کرتے ہیں۔ اگر بیلگاوی اسمبلی سیشن کے دوران اسمبلی اور کونسل میں تبدیلی مذہب مخالف بل پاس ہوجاتا ہے تو یہ بدل جائے گا۔

    • Share this:
      بیلگاوی: کرناٹک (Karanataka) کے وزیراعلیٰ بسواراج بوممئی (CM Basavaraj Bommai) نے اتوار کو اشارہ دیا ہے کہ تبدیلی مذہب مخالف بل (Anti Conversion Bill) کے مسودے کو ریاستی کابینہ کی جانب سے منظوری دی جائے گی اور اسے بیلگاوی میں اسمبلی (Belgavi Assembly) کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ اگر کرناٹک میں تبدیلی مذہب مخالف قانون لاگو ہوتا ہے تو اس کا سیدھا اثر پچھڑے طبقے اور شیڈیول کاسٹ کے لوگوں پر ہوگا۔ اس قانون کے لاگو ہونے کے بعد پچھڑے طبقے اور شیڈیول کاسٹ کے لوگ حکومت کی فلاحی اسکیمات، تعلیم اور ریزرویشن کا فائدہ کھوسکتے ہیں۔ مجوزہ قانون میں مبینہ طور پر مذہب تبدیل کرنے والے لوگوں کو مذہبی اقلیتی ماننے کو مفروضہ کہا گیا ہے۔

      موجودہ حالات میں پچھڑے طبقے اور شیڈیول کاسٹ کے ہندو دوسرے مذہب قبول کررہے ہیں تاہم اُنہیں اس حالت میں بھی ریزرویشن کا مستحق قرار دیا گیا ہے اور فلاحی اسکیموں کا فائدہ بھی وہ حاصل کرتے ہیں۔ اگر بیلگاوی اسمبلی سیشن کے دوران اسمبلی اور کونسل میں تبدیلی مذہب مخالف بل پاس ہوجاتا ہے تو یہ بدل جائے گا۔ وزیر قانون جے سی مدھوسوامی نے کہا کہ یہ قانون زبردست مذہب تبدیل کرنے کو روکنے کے لئے لایا جارہا ہے۔ اس طرح کے کیسیز میں حکومت کو سخت پروویژن کی ضرورت ہے۔ ہم بل کے مسودے کی جانچ کرتے ہوئے ان مدعوں پر غور کریں گے۔ سی ایم بسواراج بومئی نے پیر کو کہا کہ محکمہ قانون کی جانچ پوری ہونے کے بعد ہی کابینہ بل کو منظوری دے گی اور اسے دونوں ایوانوں میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، نئے قانون کے بارے میں الگ الگ غور کیا جائے گا لیکن، ہمیں کچھ طبقوں کی مخالفت کے باوجود لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرنی چاہیے۔

      انہوں نے کہا کہ، زیادہ تر لوگ مذہب تبدیل کرنے پر پابندی چاہتے ہیں۔ محکمہ قانون اس کی (بل کے مسودے) کا تجزیہ کررہا ہے۔ تجزیے کے بعد کابینہ میں اسے منظوری دی جائے گی۔ بومئی نے کہا، محکمہ کی جانب سے مجوزہ بل کو منظوری دیے جانے کے پورے امکان ہیں اور اسے بحث کے لئے اسمبلی میں پیش کیا جاسکتا ہے۔

      تبدیلی مذہب سماج کے لئے اچھا نہیں!
      کرناٹک کے وزیراعلیٰ بومئی کا دعویٰ ہے کہ تبدیلی مذہب سماج کے لئے اچھا نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دبے کچلے لوگوں کو اس کا شکار نہیں بننے دینا چاہیے۔ حالانکہ انہوں نے واضح کیا کہ سبھی مذہبی طبقوں کے لوگوں کو تبدیلی مذہب مخالف قانون سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ بومئی نے کہا، ہندو، عیسائی، مسلم اور سکھ آئین کی جانب سے تسلیم شدہ مذاہب ہیں اور لوگوں کو عبادت کرنے یا اپنے مذہب پر عمل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ حالانکہ، کسی کی غریبی کا فائدہ اُٹھاکر اُسے اس کا مذہب بدلنے کے لئے لبھانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔


      قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: