اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Hijab Row: کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب کے متعلق فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرے گا مسلم پرسنل لا بورڈ

    Karnataka Hijab Row: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے نے کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا  ہے ۔ بورڈ کے رکن سید قاسم رسول الیاس نے نیوز18 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حجاب پر ہائی کورٹ کا فیصلہ تفریق و امتیاز پر مبنی ہے۔

    Karnataka Hijab Row: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے نے کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ بورڈ کے رکن سید قاسم رسول الیاس نے نیوز18 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حجاب پر ہائی کورٹ کا فیصلہ تفریق و امتیاز پر مبنی ہے۔

    Karnataka Hijab Row: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے نے کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ بورڈ کے رکن سید قاسم رسول الیاس نے نیوز18 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حجاب پر ہائی کورٹ کا فیصلہ تفریق و امتیاز پر مبنی ہے۔

    • Share this:
    دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے نے کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا  ہے ۔ بورڈ کے رکن سید قاسم رسول الیاس نے نیوز18 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حجاب پر ہائی کورٹ کا فیصلہ تفریق و امتیاز پر مبنی ہے۔ یہ مسلم طالبات کی تعلیم اور ان کے مستقبل کے منصوبوں کو شدید طور پر متاثر کرے گا۔ قاسم رسول نے سپریم کورٹ  آف  انڈیا سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اس فیصلہ پر اسٹے  لگائے۔  ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے آرڈر میں کہا کہ  حجاب اسلام کا لازمی جزو نہیں ہے۔ کیا اب یہ کورٹ طے کرے گا کہ کسی مذہب میں کونسی چیز لازمی ہے یا نہیں ہے۔ اگر یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو دستور ہند کے بنیادی حقوق کی دفعہ 25 (مذہبی آزادی) صرف الفاظ کا پلندہ بن کر رہ جائے گی۔

     

    یہ بھی پڑھئے : ماں نے بچہ کو زمین میں دفنایا ، پھر موت کو چکمہ دے کر لوٹ آیا معصوم


    قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بورڈ اس معاملہ میں سپریم کوٹ میں اپیل اور عرضی داخل کرے گا ، یہ فیصلہ کیا جا چکا ہے ۔ ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ جہاں تک حجاب کا تعلق ہے یہ اسلام کا لازمی جزو ہے ، جس کا  قرآن مجید میں واضح حکم  دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکولوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ طلبہ و طالبات کے یونیفارم طے کریں تاہم متعدد اسکولوں نے مسلم بچیوں کو یونیفارم کے ساتھ سر پر اسکارف کی بھی اجازت دے رکھی ہے،  اسی طرح جس طرح ایک سکھ طالب علم کو پگڑی باندھنے اور ہندو طلبا و طالبات کو تلک و بندی لگانے پر بھی کبھی کو ئی اعتراض نہیں کیا گیا۔

     

    یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی میزائل گرتے ہی پاکستان میں مچ گیا تھا ہنگامہ، اٹھانے والا تھا یہ بڑا قدم!


    انہوں نے سپریم کورٹ آف انڈیا سے اپیل کی کہ وہ  ہائی کورٹ کے اس آرڈر کو فوری طور پر اسٹے کر دے۔ اس لئے کہ یہ فیصلہ نہ صرف کہ دستور ہند میں دئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے بلکہ اس سے مسلم طالبات کے ساتھ امتیاز بھی بر تا جائے گا  اور انہیں حجاب کے ساتھ تعلیم حاصل کر نے سے روک دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کر ناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کی بھی غلط تعبیر کی گئی تھی ۔ نہ صرف مسلم طالبات کو ان کالجوں میں بھی جہاں کو ئی یونیفارم طے نہیں تھا اور مسلم ٹیچرس کو بھی حجاب کے ساتھ داخل نہیں ہو نے دیا گیا۔

    ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ کور ٹ یو نیفارم کو یکسانیت کے لئے ضروری قرار دے رہا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی ادارے کثرت میں وحدت اور سیکولرزم کا سبق دیتے ہیں۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: