وزیرقانون کرن رجیجو نے کہا-حکومت و عدلیہ میں تصادم کی جھوٹی کہانیاں بنائی گئیں، سی جے آئی نے کہی بڑی بات

وزیرقانون کرن رجیجو نے کہا-حکومت و عدلیہ میں تصادم کی جھوٹی کہانیاں بنائی گئیں، سی جے آئی نے کہی بڑی بات... (twitter.com/KirenRijiju)

وزیرقانون کرن رجیجو نے کہا-حکومت و عدلیہ میں تصادم کی جھوٹی کہانیاں بنائی گئیں، سی جے آئی نے کہی بڑی بات... (twitter.com/KirenRijiju)

وزیرقانون نے کہا کہ ہندوستان کی تیز ترقی اور طاقتور ملک کے طور پر اس کے ابھرنے نے کچھ لوگوں کے اندر تشویش و فکر بھردی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Guwahati [Gauhati], India
  • Share this:
    وزیر قانون کرن رجیجو نے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ مہینوں میں ایسی جھوٹی کہانیاں تیار کرنے کی کوشش کی گئی ہیں کہ حکومت اور عدلیہ کے درمیان تصادم ہے۔ انہوں نے کہا، اختلاف رائے جمہوریت کا بنیادی حصہ ہے اور اسے تصادم کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے۔

    رجیجو جمعہ کو گوہاٹی ہائی کورٹ کی پلاٹینم جوبلی تقریبات سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج جب ملک دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن چکا ہے تو یہ ضروری ہے کہ حکومت کی تینوں شاخیں ہم آہنگی سے کام کریں۔

    رجیجو نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ کچھ لوگ ملک کو ترقی کرتے نہیں دیکھ سکتے اور ایسے لوگ ڈیجیٹل، سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے قانون سازوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ سماج میں بنا جانکاری کے ہونے والی بحثیں کئی مرتبہ قانون سازوں کو بھی ایسے مفاد پرست طاقتوں کا شکار بنادیتی ہیں۔ وزیرقانون نے کہا کہ ہندوستان کی تیز ترقی اور طاقتور ملک کے طور پر اس کے ابھرنے نے کچھ لوگوں کے اندر تشویش و فکر بھردی ہے۔

    سی جے آئی نے کہا-قانون میں انسانیت کا لمس ضروری

    اس دوران، چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے جمعہ کو کہا کہ تمام لوگوں کے مفادات کی خدمت کے لیے قانون کو انسانیت کا ایک لمس ہونا چاہیے اور مسائل کی جڑ سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ حساسیت کے ساتھ اسے استعمال کیا جانا چاہیے۔ گوہاٹی ہائی کورٹ کی پلاٹینم جوبلی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ قانون کو ان کمیونٹیوں کی حقیقتوں کو مدنظر رکھنا چاہیے جہاں اسے نافذ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:


    • جمہوریت خطرے میں نہیں، آپ کا کنبہ خطرے میں ہے نام لیے بغیر امت شاہ نے راہل گاندھی کو بنایا نشانہ





    یہ بھی پڑھیں:


    • تلنگانہ پیپر لیک کیس میں بڑی راحت، بی جے پی کے ریاستی صدر سنجے کمار کو ملی ضمانت، مگر یہ ہیں شرائط




    ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب قانون کی سمجھداری   سے تشریح اور عمل درآمد کیا جاتا ہے تو لوگوں کا سماجی ڈھانچے پر اعتماد ہوتا ہے اور یہ انصاف کے حصول کی طرف ایک قدم ہے۔ عدلیہ کی قانونی حیثیت اس بھروسے میں پنہاں ہے جو اسے عوام کی طرف سے حاصل ہے، جو بدلے میں عدلیہ کی آزادی پر انحصار کرتے ہیں۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: