اپنا ضلع منتخب کریں۔

    آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کے انتقال پر ممبئی کی معروف شخصیات کا اظہار غم

    مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا ولی رحمانی کے انتقال پر ممبئی کے معروف شخصیات کا اظہار غم

    مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا ولی رحمانی کے انتقال پر ممبئی کے معروف شخصیات کا اظہار غم

    بہار کے مونگیر میں مولانا ولی رحمانی کی رحلت پر ممبئی کے دینی ثقافتی سیاسی اور سماجی حلقوں میں سوگ کا ماحول پایا جارہا ہے۔ مولانا کی رحلت کے بعد ممبئی میں صف ماتم بچھ گئی ہے اور مختلف سرکردہ شخصیات اور تنظیموں کے رہنماوں نے بہت بڑا خسارہ قرار دیا ہے۔

    • Share this:
    ممبئی: بہار کے مونگیر میں مولانا ولی رحمانی کی رحلت پر ممبئی کے دینی ثقافتی سیاسی اور سماجی حلقوں میں سوگ کا ماحول پایا جارہا ہے۔ مولانا کی رحلت کے بعد ممبئی میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔ مسلم پرسنل بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کے بابری مسجد قضیہ میں بے باکی کے ساتھ قوم و ملت کی پیروی کی اور عائلی مسائل کے معاملات اور تین طلاق کے خلاف بھی مولانا ولی رحمانی نے ایک تحریک شروع کی تھی۔ انہوں نے اصلاح معاشرہ تحریک کو تقویت بخشی تھی اور شادی بیاہ میں جہیز کی لعنت کے خلاف جہیز لینے والوں اورطلاق دینے والوں کا اجتماعی بائیکاٹ کا بھی فیصلہ کیا تھا۔ ساتھ ہی برائیوں کے خلاف اصلاح معاشرہ تحریک شروع کی تھی، اسی داعی نے آج اس دار فانی سے دائمی رب کی بارگاہ میں لبیک کہا ہے، جس سے ہر کوئی سوگوار ہے ان کی موت کو علما کرام اور ہر کسی نے عظیم ںقصان قرار دیا ہے۔

    مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کی رحلت قوم و ملت کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ان کی رحلت سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے، جسے پُرکرنا نا ممکن ہے۔ مولانا موصوف میں علمی سیاسی اور سماجی اورتعلیمی شعورکے ساتھ سیاسی بصیرت بھی بدرجہ اتم تھی۔ انہوں نے قوم کی ہرمحاذ پرنہ صرف امداد کی ہے، بلکہ قوم کے مسائل کو بےباکی سے مسند اقتدارتک پیش کیا ہے۔ بابری مسجد کے قضیہ سے لےکر قوم کے عائلی مسائل اور مسلم پرسنل بورڈ میں اتحاد کے داعی تھے۔ انہوں نے مسلم نوجوانوں کے لئے تعلیمی وظائف بھی شروع کیا تھا۔

    علما کونسل کے مولانا محموددریا بادی نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی ایک جہاندیدہ مسلم قائد اور عالم تھے ان کی رحلت سے ایک خلا پیدا ہوگیا ہے اللہ ان کا نعم البدل اداکرے۔ مرحوم نے مسلم پرسنل بورڈ میں گرم جوشی سے نہ صرف بہتر کام کیا بلکہ مسلم پرسنل کے خدوخال میں بھی نمایاں تبدیلی کی تھی مولانا بے باکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی بات ہر جگہ رکھتے تھے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک فعال رکن نے آج داعی اجل کو لبیک کر کے دائمی زندگی کی جانب کوچ کیا ہے اللہ مرحوم کے درجات بلند کرے اور ان کے اہل وعیال اور رشتہ داروں کو صبر و تحمل عطا کرے۔

    مولانا محمود دریا بادی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مفکر اسلام امیر شریعت حضرت مولانا سید ولی رحمانی کا سانحہ ارتحال ملت اسلامیہ کا عظیم نقصان ہےـ حضرت کی شخصیت ایک جامع کمال شخصیت تھی، دور اندیشی، بصیرت، معاملہ فہمی، نکتہ رسی اور بے باکی!

    آل انڈیا علماء کونسل کے سکریٹری جنرل اورمسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ مولانا ولی رحمانی جیسی ہمہ جہت شخصیات ملت اسلامیہ میں خال خال ہی پائی جاتی ہیں۔ ان کی رحلت سے ہمارے درمیان ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہےـ مولانا سید اطہرعلی نے مولانا ولی رحمانی کی رحلت کو قوم و ملت کے لئے عظیم خسارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مولانا نے بابری مسجد کے مقدمات اور اصلاح معاشرہ کے لئے مولانا نے جو کاوشیں کی ہیں، وہ ناقابل فراموش ہے۔ مولانا ولی رحمانی کی خدمات کو کبھی بھی بھلایا نہیں جاسکتا۔

    مسلم پرسنل بورڈ کے جبرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کی رحلت پر جمعیتہ علما کے قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں مولانا ولی رحمانی کو ایک جید عالم دین قراردیتے ہوئے انہیں ایک عظیم شخصیت قراردیا اورکہا کہ مولانا ولی رحمانی نے مسلم پرسنل لابورڈ مں انتہائی برق رفتاری سے کام کیا۔ انہوں نےجہیز اور بارات کی رسومات کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ اس کے خلاف اصلاح معاشرہ تحریک بھی شروع کی، جس کا کافی مثبت اثر برآمد ہوا۔ وہ ایک فعال رکن تھے، اس لئے ان کی رحلت سے کافی نقصان ہوا ہے۔

    مولانا ولی رحمانی کی رحلت پر انجمن اسلام کے صدرکٹر ظہیر قاضی نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی کا تعلق مونگیر بہار کے رحمانی خانوادے سے تھا۔ انہوں نے ایک عالم دین کے ساتھ دنیاوی زندگی و عصری علوم میں جو خدمات انجام دی، اس کا شاہکار رحمانی 30 بھی ہے، جس میں غریب مسلم بچوں کو مقابلہ جاتی امتحان اور آئی ٹی کے سیکٹر میں تیار کیا جاتا تھا۔ ان کی کاوشوں سے مسلمانوں میں بیداری پیدا ہوئی ہے، ان کی موت قوم و ملت کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے، جسے پُرکرنا نا ممکن ہے۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: