'کسی رشتے کو مذہبی اینگل نہیں دیا جاسکتا'، لو جہاد پر بامبے ہائی کورٹ، بین مذاہب تعلقات پر کہی یہ بات

'کسی رشتے کو مذہبی اینگل نہیں دیا جاسکتا'، لو جہاد پر بامبے ہائی کورٹ، بین مذاہب تعلقات پر کہی یہ بات ۔ فائل فوٹو ۔

'کسی رشتے کو مذہبی اینگل نہیں دیا جاسکتا'، لو جہاد پر بامبے ہائی کورٹ، بین مذاہب تعلقات پر کہی یہ بات ۔ فائل فوٹو ۔

Aurangabad News: عدالت نے ملزم ایک مسلم خاتون اور اس کے اہل خانہ کو گرفتاری سے پیشگی ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ صرف اس لئے کہ لڑکا اور لڑکی الگ الگ مذاہب کے ہیں، کسی رشتہ کو 'لو جہاد' کی شکل نہیں دی جاسکتی ہے ۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Maharashtra | Aurangabad
  • Share this:
    ممبئی : بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے مبینہ 'لو جہاد' کو لے کر اہم تبصرہ کیا ہے ۔ عدالت نے ملزم ایک مسلم خاتون اور اس کے اہل خانہ کو گرفتاری سے پیشگی ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ صرف اس لئے کہ لڑکا اور لڑکی الگ الگ مذاہب کے ہیں، کسی رشتہ کو 'لو جہاد' کی شکل نہیں دی جاسکتی ہے ۔ ساتھ ہی عدالت نے اس معاملہ میں لو جہاد کے دعوی کو خارج کردیا ۔

    نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق جسٹس ویبھو کنکن واڑی اور ابھے واگھواسے کی بینچ نے 26 فروری کے حکم میں ملزمین کو پیشگی ضمانت دیدی، جنہیں مقامی عدالت نے راحت دینے سے انکار کردیا تھا ۔ خاتون کے سابق عاشق نے الزام لگایا تھا کہ اس نے اور اس کے اہل خانہ نے اس کو اسلام قبول کرنے اور ختنہ کرانے کیلئے مجبور کیا ۔ شخص کے وکیل نے خاتون اور اس کے اہل خانہ کے اراکین کی گرفتاری سے پہلے ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے یہ بھی دلیل دی کہ یہ 'لو جہاد' کا معاملہ ہے ۔

    ہائی کورٹ نے کہا کہ صرف اس لئے کہ لڑکا اور لڑکی الگ الگ مذاہب سے ہیں، یہ تبدیلی مذہب کا معاملہ نہیں ہوسکتا ۔ یہ ایک دوسرے کیلئے پوری طرح سے معاشقہ کا معاملہ ہوسکتا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ اس معاملہ کو لو جہاد کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، لیکن جب پیار کو قبول کرلیا جاتا ہے تو دوسرے کے مذہب میں تبدیل ہونے کیلئے شخص کے پھنسانے کا امکان کم ہوجاتا ہے ۔

    استغاثہ فریق کے معاملہ کے مطابق مرد اور خاتون مارچ 2018 سے رشتے میں تھے۔ مرد کا تعلق درج فہرست ذات برادری کا ہے، لیکن اس نے خاتون کو اس بارے میں نہیں بتایا ۔ بعد میں خاتون نے زور دے کر کہا کہ اس کو اسلام مذہب قبول کرلینا چاہئے اور اس سے شادی کرلینی چاہئے، جس کے بعد شخص نے اس کے والدین کو اپنی ذات کے بارے میں بتادیا ۔

    یہ بھی پڑھئے: کواڈکےوزرائےخارجہ 3 مارچ کودہلی میں کریں گےخصوصی ملاقات، خطہ کی ترقی اوردوستانہ تعلقات...!


    یہ بھی پڑھئے: جی 20 وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی کا خطاب، کہی یہ یہ ’اہم‘ باتیں


    لڑکی کے والدین نے اس کی ذات کو لے کر کوئی اعتراض نہیں کیا اور اپنی بیٹی کو اس کو قبول کرنے کیلئے راضی کرلیا۔ لیکن بعد میں دونوں کے تعلقات میں تلخی آگئی، جس کے بعد مرد نے دسمبر 2022 میں خاتون اور اس کے اہل خانہ کے خلاف معاملہ درج کرایا ۔

    ہائی کورٹ نے خاتون اور اس کے اہل خانہ کو گرفتاری سے پہلے ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ جانچ تقریبا پوری ہوچکی ہے اور اس لئے ان کی حراست کی ضرورت نہیں ہوگی ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: