اپنا ضلع منتخب کریں۔

    پرکاش امبیڈکرکی زیرقیادت ونچت بہوجن اگھاڑی اور مسلم تنظیموں نے کیا ’پروفٹ محمد ﷺ ایکٹ' منظور کرنے کاکیا مطالبہ

    Youtube Video

    مولانا معین اشرف قادری (معین میاں) نے کہا کہ ’’یہ ہماری تجویز ہے لیکن حکومت جو بھی انتخاب کرے گی اس کا نام رکھ سکتی ہے۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمارے نبی پاک ﷺ اور تمام مذہبی سربراہان کی بے حرمتی ، تضحیک اور توہین روکنے کے لئے ایک مضبوط قانون ہونا چاہئے۔ فرقہ وارانہ جھڑپیں اس لئے ہوئی ہیں کہ نفرت انگیز تقریر کے خلاف موجودہ قانون شرپسند عناصر کو روکنے کے لئے ناکافی ہے‘‘

    • Share this:
      ونچت بہوجن اگھاڑی  (Vanchit Bahujan Aghadi) کی سربراہی میں پرکاش امبیڈکر اور مختلف ملسم تنظیموں جیسے رضا اکیڈمی (Raza Academy) اور تحفظ ناموس رسالت بورڈ (Tahfuz Namus-e-Risalat Board) نے مہاراشٹر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان لوگوں کو سزا دینے کے لئے خصوصی قانون لایا جائے جو پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کی توہین کرتے ہیں۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق مسلم تنظیموں نے ریاستی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ وہ ’پروفٹ محمد ﷺ ایکٹ‘ کو متعارف کروائے تاکہ نبی کریم ﷺ اور دوسرے تمام مذاہب کے مذہبی سربراہان اور شخصیات کی بے حرمتی کو روکا جاسکے۔

      یہ بل پہلے ہی تیار کیا جاچکاہے اور ریاستی حکومت کو پیش کیا جائے گا۔ اگرچہ اس کی تشہیر ’پروفٹ محمد ﷺ ایکٹ‘ کے نام سے کی جارہی ہے لیکن اس کا نام 'توہین رسالت ﷺ و مذہبی سربراہان ایکٹ 2021' (Blasphemy of Prophet Muhammad and other religious chiefs Act, 2021) یا 'گستاخانہ زبانیں (روک تھام) ایکٹ 2021' ہوسکتا ہے۔

      علامتی تصویر
      علامتی تصویر


      مولانا معین اشرف قادری (معین میاں) نے کہا کہ ’’یہ ہماری تجویز ہے لیکن حکومت جو بھی انتخاب کرے گی اس کا نام رکھ سکتی ہے۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمارے نبی پاک ﷺ اور تمام مذہبی سربراہان کی بے حرمتی ، تضحیک اور توہین روکنے کے لئے ایک مضبوط قانون ہونا چاہئے۔ فرقہ وارانہ جھڑپیں اس لئے ہوئی ہیں کہ نفرت انگیز تقریر کے خلاف موجودہ قانون شرپسند عناصر کو روکنے کے لئے ناکافی ہے‘‘

      واضح رہے کہ مولانا معین اشرف قادری (معین میاں) رسالت بورڈ کے سربراہ ہیں اور وہ آل انڈیا سنی جمعیت العلما (All India Sunni Jamiatul Ulema) کے صدر بھی ہیں۔رضا اکیڈمی نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسمبلی میں 'تحفظ ناموس رسالت بل' منظور نہ کیا گیا تو وہ ملک گیر احتجاج کریں گے۔

      ایس پی رہنما ابو اعظمی (Abu Azmi) نے اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ دریں اثنا ایس پی رہنما ابو اعظمی نے کہا ہے کہ اس بل کو لانا بہت ضروری ہے کیوں کہ جو بھی پیغمبر کے بارے میں برا سلوک کرتا ہے اسے سزا دی جانی چاہئے۔

      انہوں نے کہا کہ سلمان رشدی (Salman Rushdie) جیسے لوگ جو نفرت پھیلاتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ نہ صرف مسلمانوں کے بارے میں بلکہ یہ بل تمام مذاہب کے لیے ہونا چاہئے تاکہ لوگ گاندھی جی ، ویویکانند اور دیگر لوگوں کے بارے میں بھی برا سلوک نہ کرسکیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’صرف مہاراشٹرا میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں یہ بل نافذ ہونا چاہئے۔تمام مذاہب کو اس بل کی حمایت میں آگے آنا چاہئے۔"
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: